ETV Bharat / state

Protest Against Land Eviction Drive in Srinagar: گردہ فروخت کرکے آشیانہ تعمیر کرنے والے کی فریاد - گردہ فروخت کرکے آشیانہ تعمیر کرنے والے کی فریاد

سرینگر میونسپل کارپوریشن نے آلوچی باغ سے چھتہ بل تک دودھ گنگا نالہ (جو اب سوکھ چکا ہے) پر تجاوزات ہٹائے جانے کا حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے خلاف پیر کو ہفت چنار، آلوچی باغ کے باشندوں نے احتجاج درج کیا۔ Land Eviction Notice to Haft chinar Alocha Bagh Residents

گردہ فروخت کرکے آشیانہ تعمیر کرنے والے کی فریاد
گردہ فروخت کرکے آشیانہ تعمیر کرنے والے کی فریاد
author img

By

Published : Feb 13, 2023, 7:18 PM IST

گردہ فروخت کرکے آشیانہ تعمیر کرنے والے کی فریاد

سرینگر: جموں و کشمیر میں سرکاری اراضی، کاہچرائی اور روشنی لینڈ پر سے عوامی قبضہ ہٹائے جانے اور عمارات کو منہدم کرنے کا عمل جاری ہے۔ انہدامی کارروائی اور اراضی سے بے دخلی کے عمل میں ’’طاقت کا غلط استعمال‘‘ کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے سیاسی، سماجی اور تجارتی انجمنوں کی جانب سے اس کی مذمت کی جا رہی ہے۔ وہیں ہفتہ کو سرینگر میونسپل کارپوریشن نے آلوچی باغ سے چھتہ بل تک دودھ گنگا نالہ (جو دہائیاں قبل سوکھ چکا ہے) پر تجاوزات کو ہٹائے جانے کا حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے خلاف پیر کو ہفت چنار، آلوچی باغ کے باشندوں نے احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ نے گورنر انتظامیہ سے ’’حکمنامہ پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘

پیر کو ہفت چنار، آلوچہ باغ کے باشندوں نے انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ دہائیوں سے یہاں آباد ہیں اور تنکا تنکا جمع کرکے اپنے اور اہل و عیال کے چھپنے کے لیے چھت تعمیر کی ہے جس کو منہدم کرنے کا انہیں تین روز قبل نوٹس موصول ہوا ہے۔ احتجاجی مرد و زن نے حکام سے ’’انصاف‘‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں بے گھر نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

احتجاج میں شامل ایک مقامی باشندے، محمد مقبول، نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گردہ فروخت کرکے اپنے اور اہل و عیال کے لیے ایک چھوٹا سا آشیانہ تعمیر کیا ہے۔ پُر نم آنکھوں سے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے محمد مقبول نے کہا: ’’میں انتہائی مفلوک الحال شخص ہوں، میں نے گردہ فروخت کرکے ایک چھوٹا سا آشیانہ تعمیر کیا ہے۔ اب اگر حکومت اسے بھی مندہم کرے گی تو میں اپنے اہل و عیال کو لیکر کہاں جاؤں؟‘‘

مزید پڑھیں: Bukhari on Demolition Drive: انہدامی کارروائی کی آڑ میں غیر مقامیوں کو آباد کرانے کی سازش، بخاری

احتجاجیوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں بلکہ دہائیوں سے دودھ گنگا میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے ایک ایک پائی جمع کرکے اور بعض افراد نے سودی قرضہ لیکر مکانات تعمیر کیے ہیں۔ ہفت چنار کے باشندوں نے انتباہ کرتے ہوئے کہا: ’’اگر حکومت نے حکمنامہ پر نظر ثانی نہیں کی اور زبردستی مکان توڑنے یہاں آئے تو ہم بلڈوزر کے سامنے کھڑے ہو جائیں گے۔ انہیں ہماری لاشوں پر سے گزر کر مکانات مندہم کرنے ہونگے۔‘‘

یاد رہے کہ جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ بار بار یہ دعویٰ کر رہی ہے انہدامی کارروائی صرف اثر و رسوخ رکھنے والے لینڈ مافیا کے خلاف جاری رہے گی جبکہ اس کارروائی میں کسی بھی غریب کنبے سے چھت نہیں چھینی جائے گی۔

گردہ فروخت کرکے آشیانہ تعمیر کرنے والے کی فریاد

سرینگر: جموں و کشمیر میں سرکاری اراضی، کاہچرائی اور روشنی لینڈ پر سے عوامی قبضہ ہٹائے جانے اور عمارات کو منہدم کرنے کا عمل جاری ہے۔ انہدامی کارروائی اور اراضی سے بے دخلی کے عمل میں ’’طاقت کا غلط استعمال‘‘ کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے سیاسی، سماجی اور تجارتی انجمنوں کی جانب سے اس کی مذمت کی جا رہی ہے۔ وہیں ہفتہ کو سرینگر میونسپل کارپوریشن نے آلوچی باغ سے چھتہ بل تک دودھ گنگا نالہ (جو دہائیاں قبل سوکھ چکا ہے) پر تجاوزات کو ہٹائے جانے کا حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے خلاف پیر کو ہفت چنار، آلوچی باغ کے باشندوں نے احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ نے گورنر انتظامیہ سے ’’حکمنامہ پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘

پیر کو ہفت چنار، آلوچہ باغ کے باشندوں نے انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ دہائیوں سے یہاں آباد ہیں اور تنکا تنکا جمع کرکے اپنے اور اہل و عیال کے چھپنے کے لیے چھت تعمیر کی ہے جس کو منہدم کرنے کا انہیں تین روز قبل نوٹس موصول ہوا ہے۔ احتجاجی مرد و زن نے حکام سے ’’انصاف‘‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں بے گھر نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

احتجاج میں شامل ایک مقامی باشندے، محمد مقبول، نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گردہ فروخت کرکے اپنے اور اہل و عیال کے لیے ایک چھوٹا سا آشیانہ تعمیر کیا ہے۔ پُر نم آنکھوں سے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے محمد مقبول نے کہا: ’’میں انتہائی مفلوک الحال شخص ہوں، میں نے گردہ فروخت کرکے ایک چھوٹا سا آشیانہ تعمیر کیا ہے۔ اب اگر حکومت اسے بھی مندہم کرے گی تو میں اپنے اہل و عیال کو لیکر کہاں جاؤں؟‘‘

مزید پڑھیں: Bukhari on Demolition Drive: انہدامی کارروائی کی آڑ میں غیر مقامیوں کو آباد کرانے کی سازش، بخاری

احتجاجیوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں بلکہ دہائیوں سے دودھ گنگا میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے ایک ایک پائی جمع کرکے اور بعض افراد نے سودی قرضہ لیکر مکانات تعمیر کیے ہیں۔ ہفت چنار کے باشندوں نے انتباہ کرتے ہوئے کہا: ’’اگر حکومت نے حکمنامہ پر نظر ثانی نہیں کی اور زبردستی مکان توڑنے یہاں آئے تو ہم بلڈوزر کے سامنے کھڑے ہو جائیں گے۔ انہیں ہماری لاشوں پر سے گزر کر مکانات مندہم کرنے ہونگے۔‘‘

یاد رہے کہ جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ بار بار یہ دعویٰ کر رہی ہے انہدامی کارروائی صرف اثر و رسوخ رکھنے والے لینڈ مافیا کے خلاف جاری رہے گی جبکہ اس کارروائی میں کسی بھی غریب کنبے سے چھت نہیں چھینی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.