ETV Bharat / state

'پانچ اگست کے فیصلوں نےمسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنا دیا' - hamid ansari on article 370

سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے کہا کہ 'جو پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے ساتھ کیا گیا ایسا نہیں کیا جاتا ہے، اس کے متعلق ہمارے پاس واجپائی جی کا فارمولا موجود تھا، ایسا کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوا ہے بلکہ مزید پیچیدہ ہوا'۔

'پانچ اگست کے فیصلوں نے کشمیر کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا'
'پانچ اگست کے فیصلوں نے کشمیر کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا'
author img

By

Published : Jul 12, 2021, 3:04 PM IST

Updated : Jul 12, 2021, 3:51 PM IST

سابق نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار کے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں نے کشمیر کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اب ایک جذباتی معاملہ بن گیا ہے جبکہ یہ عملی طور موجود نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری پنڈتوں کی وطن واپسی ابھی بھی ممکن ہے کیونکہ کشمیر کے لوگ انہیں کشمیر کا حصہ مانتے ہیں۔

موصوف سابق نائب صدر جمہوریہ نے ان باتوں کا اظہار ایک نیوز پورٹل کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'جو پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے ساتھ کیا گیا ایسا نہیں کیا جاتا ہے، اس کے متعلق ہمارے پاس واجپائی جی کا فارمولا موجود تھا، ایسا کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوا ہے بلکہ مزید پیچیدہ ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 ایک جذباتی معاملہ بن گیا تھا جبکہ عملی طور یہ موجود نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'نوجوانوں کو قومی سلامتی اور مفاد کا 'زہریلا جھاڑو' سونپ دیا گیا'

انصاری نے کہا کہ دفعہ 370 سے جموں و کشمیر کے لوگوں کا ایک خیال تھا کہ ملک میں ہماری ایک خصوصی پوزیشن ہے جس کو ختم کیا گیا جو سیاسی طور پر ٹھیک نہیں ہے۔

کشمیری مہاجر پنڈتوں کی وطن واپسی کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ 'کشمیری پنڈتوں کی وطن واپسی ہمیشہ ممکن ہے کشمیر کے لوگوں سے پوچھیے وہ انہیں کشمیر کا حصہ مانتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پنڈتوں کو کشمیر سے نکالنا غلط فیصلہ تھا'۔

یو این آئی

سابق نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار کے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں نے کشمیر کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اب ایک جذباتی معاملہ بن گیا ہے جبکہ یہ عملی طور موجود نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری پنڈتوں کی وطن واپسی ابھی بھی ممکن ہے کیونکہ کشمیر کے لوگ انہیں کشمیر کا حصہ مانتے ہیں۔

موصوف سابق نائب صدر جمہوریہ نے ان باتوں کا اظہار ایک نیوز پورٹل کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'جو پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے ساتھ کیا گیا ایسا نہیں کیا جاتا ہے، اس کے متعلق ہمارے پاس واجپائی جی کا فارمولا موجود تھا، ایسا کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوا ہے بلکہ مزید پیچیدہ ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 ایک جذباتی معاملہ بن گیا تھا جبکہ عملی طور یہ موجود نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'نوجوانوں کو قومی سلامتی اور مفاد کا 'زہریلا جھاڑو' سونپ دیا گیا'

انصاری نے کہا کہ دفعہ 370 سے جموں و کشمیر کے لوگوں کا ایک خیال تھا کہ ملک میں ہماری ایک خصوصی پوزیشن ہے جس کو ختم کیا گیا جو سیاسی طور پر ٹھیک نہیں ہے۔

کشمیری مہاجر پنڈتوں کی وطن واپسی کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ 'کشمیری پنڈتوں کی وطن واپسی ہمیشہ ممکن ہے کشمیر کے لوگوں سے پوچھیے وہ انہیں کشمیر کا حصہ مانتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پنڈتوں کو کشمیر سے نکالنا غلط فیصلہ تھا'۔

یو این آئی

Last Updated : Jul 12, 2021, 3:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.