ETV Bharat / state

’ڈیلٹا پلس کورونا کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر حکومت قبل از وقت تیاری کرے‘: ڈاک

ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر (ڈاک) نے کہا ہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں کووڈ 19 کی نئی اسٹرین ’’ڈیلٹا پلس‘‘ کے متعدد معاملات سامنے آئے ہیں اور ممکنہ طور پر یہ ویریئنٹ وادی کشمیر میں بھی داخل ہو سکتا ہے ایسے میں اس کے لئے قبل از وقت ہی تیاریاں شروع کی جانی چاہئیں۔

’ڈیلٹا پلس کورونا کے ممکنہ پھیلائو کو روکنے کی خاطر حکومت قبل از وقت تیاری کرے‘
’ڈیلٹا پلس کورونا کے ممکنہ پھیلائو کو روکنے کی خاطر حکومت قبل از وقت تیاری کرے‘
author img

By

Published : Jun 29, 2021, 12:24 PM IST

ملک کی 12 ریاستوں میں عالمی وبا کورونا وائرس ’ڈیلٹا‘ اور ’’ڈیلٹا پلس‘‘ ویریئنٹ کی شکل اختیار کئے جانے کے ساتھ ہی ڈاکٹرس ایسوسی ایشن (کشمیر) نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ وادی میں نئے قسم کے اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر پہلے ہی خاطر خواہ انتظامات کو یقینی بنائیں تاکہ اس کا پھیلاؤ زیادہ بھیانک اور مہلک ثابت نہ ہو۔

ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ وائرس نئی شکل میں سرگرم ہے اور یہ ممکنہ طور پر وادی میں بھی داخل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائرس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر چہ وادی میں ابھی تک ڈیلٹا یا ڈیلٹا پلس کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا لیکن ’’ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ ایک ریاست میں وائرس کے چند ہی معاملات ہفتوں میں پورے ملک میں کس طرح تیزی سے پھیل کر بھیانک شکل اختیار کر گئے۔‘‘

مزید پڑھیں؛ کورونا فعال کیسز پانچ ہزار سے کم، حالات بہتری کی نہج پر

ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس وائرس کی نشانیوں میں کھانسی کے علاوہ دیگر علامات ہیں جو نئے تناؤ سے متاثرہ افراد میں پائے جاتے ہیں ان میں سر درد گلے کی سوجن، ناک بہنا، ،جلد کی خارش، پیٹ میں درد اور بھوک میں کمی وغیرہ شامل ہیں اور یہ نئی شکل اسی پرانے طریقے سے پھیلتی ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے کے مقابلے میں کافی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہوئی، وہیں اب ماہرین کورونا کی تیسری لہر کو دوسری لہر سے بھی زیادہ بھیانک ہونے کے خدشات ظاہر کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے جموں صوبے میں ڈیلٹا پلس ویریئنٹ نامی وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ملک کی 12 ریاستوں میں عالمی وبا کورونا وائرس ’ڈیلٹا‘ اور ’’ڈیلٹا پلس‘‘ ویریئنٹ کی شکل اختیار کئے جانے کے ساتھ ہی ڈاکٹرس ایسوسی ایشن (کشمیر) نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ وادی میں نئے قسم کے اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر پہلے ہی خاطر خواہ انتظامات کو یقینی بنائیں تاکہ اس کا پھیلاؤ زیادہ بھیانک اور مہلک ثابت نہ ہو۔

ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ وائرس نئی شکل میں سرگرم ہے اور یہ ممکنہ طور پر وادی میں بھی داخل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائرس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر چہ وادی میں ابھی تک ڈیلٹا یا ڈیلٹا پلس کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا لیکن ’’ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ ایک ریاست میں وائرس کے چند ہی معاملات ہفتوں میں پورے ملک میں کس طرح تیزی سے پھیل کر بھیانک شکل اختیار کر گئے۔‘‘

مزید پڑھیں؛ کورونا فعال کیسز پانچ ہزار سے کم، حالات بہتری کی نہج پر

ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس وائرس کی نشانیوں میں کھانسی کے علاوہ دیگر علامات ہیں جو نئے تناؤ سے متاثرہ افراد میں پائے جاتے ہیں ان میں سر درد گلے کی سوجن، ناک بہنا، ،جلد کی خارش، پیٹ میں درد اور بھوک میں کمی وغیرہ شامل ہیں اور یہ نئی شکل اسی پرانے طریقے سے پھیلتی ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے کے مقابلے میں کافی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہوئی، وہیں اب ماہرین کورونا کی تیسری لہر کو دوسری لہر سے بھی زیادہ بھیانک ہونے کے خدشات ظاہر کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے جموں صوبے میں ڈیلٹا پلس ویریئنٹ نامی وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.