جمعرات کی صبح وادی کشمیر میں موسلا دھار بارش سے جہاں گرمی میں راحت ہوئی وہیں دارالحکومت سرینگر کے تجارتی مرکز لالچوک میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
شہر میں پانی کے نکاس کا ٹھوس منصوبہ اور انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے لالچوک اور اسکے ملحقہ علاقوں کی سڑکیں بارش کے پانی سے سیلابی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ جس سے راہگیروں اور گاڑیوں کو چلنے پھرنے میں شدید مشکلات ہوتی ہیں۔
سرینگر میونسپل کارپوریشن کے نائب مئیر شیخ عمران نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سابق حکومتوں کو اس صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
شیخ عمران نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے شہر میں منظم ڈرینیج بنانے پر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے جس سے اس دور میں عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ذمہ دار افسروں اور ملازمین کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی کیونکہ انکی ناقص کاکردگی سے شہر میں ڈرینیج کا کوئی انتظام نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایس ایم سی ہر متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے عہدیدار سے ایک میٹینگ منعقد کرکے کارگر ڈرینیج بنانے کا منصوبہ بنائے گی اور لالچوک کے گردونواح میں دو نئے ڈی واٹرینگ پلانٹ بنائے جائیں گے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ 2014میں قہر انگیز سیلاب کے بعد سے معمولی بارشوں کے بعد ہی شہر سرینگر کی اکثر سڑکیں پانی سے بھر جاتی ہیں اور سیلابی صورتحال اختیار کر کے عوام میں تشویش پیدا کرتی ہے۔