ڈاکٹر کرن سنگھ نے کہا کہ ملک کے کونے کونے سے امر ناتھ یاترا کی درشن پر آتے ہیں، اسی پر آج پابندی عائد کی گئی جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزرات داخلہ کی جانب سے یاتریوں کو واپس لوٹنے کے حوالے سے جاری کی گئی ایڈوائزری کی وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہو رہی ہے۔
کرن سنگھ نے کہا کہ اگر اسلح بارود بر آمد کرنے کے ایک دو واقعات پیش آئے لیکن اس طرح کے سخت اقدامات نہیں اٹھائے جا سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یاتریوں کو واپس لوٹنے کے لیے کہا گیا ہے اور چھڑی مبارک کو امرناتھ گھپا کی طرف روانہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور ایسے میں کئی سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔
کرن سنگھ نے کہا کہ کشمیر سیاحوں کے لیے جنت ہے اور سیاحتی شعبہ کشمیر کی معشیت کی ریڈ کی ہڑی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ملکی اور غیر ملکی سیاح کشمیر آ کر یہاں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہو سکے۔ لیکن اب ہم ہی سیاحوں کو کشمیر سے واپس لوٹنے کو کہتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے کشمیر سے متعلق اٹھائے گئے سخت اقدامات کے وجوہات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ کرن سنگھ نے موجودہ صرتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 70 سالوں میں ایسے حالات نہیں دیکھے جو آج بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا موجودہ وقت میں اس طرح کا ماحول پیدا کیا گیا ہے جس نے پورے کشمیر کو اپنی گرفت میں لیا ہے۔ ہر کوئی تشویش میں مبتلا ہے۔ کرن سنگھ نے کہا کہ 88 سالوں سے جموں و کشمیر کے حالات کے بارے میں واقفیت ہے لیکن پہلی بار اس طرح کا ماحول پیدا ہوا ہے۔