راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے ۔ہفتے کی صبح یاترا چرسوں اونتی پورہ سے دوبارہ شروع ہوکر سپہر پنتھہ چوک پہنچ گئ اور رات کے قیام کے بعد یہ یاترا اتوار کو پنتھ چوک سے نہرو پارک کی جانب روانہ ہوگی ۔ایسے میں پھر راہل گاندھی کو کانگریس کے مرکزی دفتر سرینگر میں پرچم کشائی کی رسم بھی انجام دیں گے۔
پنتھ چوک میں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کوپہنچنے سے قبل ہی شامیانہ اور کنٹینرز پہلے وہان پہنچائے گئے تھے ایسے میں پنتھ چوک کے اردگرد سیکورٹی کے کڑے بندوبست کیے گئے ہیں اور ٹریک اڈے کے اس احاطے میں کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جس میں راہل گاندھی اور بھارت جوڈو یاتری کے کارکنا رات بھر قیام کریں گے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے چند کانگریس کے کارکنان سے بات چیت کی جو کہ کنیاکماری سے کشمیر تک
برابر یاترا کے ساتھ چلے ہیں۔بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ بھارت جوڈوں یاترا لوگوں کو جوڑنے کی یاترا ہے جس میں توقع سے زیادہ لوگوں نے اپنا تعاون پیش کیا ۔بی جے پی نے جو نفرت ، مزہب اور زات پات کے بنیاد پر توڑنے کا کام کیا ہے اس یاترا نے لوگوں کو نہ صرف جوڑنے کا کام انجام دیا بلکہ نفرت کی دیوار کو بھی توڑنے کی کوشش کی۔
قابل ذکر یے کہ راہل گاندھی کے پنتھ چوک پہنچنے سے پہلے ہفتے کے روز کانگریس کے سنئیر رہنما جے رام رمیش نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت جوڈو یاترا کامیاب یاترا رہی۔ کنیا کماری سے کشمیر تک کے 480 کلو میٹر مسافت طے کی گئی جس میں 136 دن کا عرصہ لگا۔
انہوں نے کہا کہ یاترا کامیاب رہی کیونکہ لوگوں جس انداز اور جس جوش ولولے سے لوگ اس یاترے سے جڑے اس کی امید نہیں تھی۔ ایسے میں یہ اس بات اندازہ بخوبی ہوجاتا ہے کہ لوگ بی جے پی کی جانب سے مذہب اور ذات پات اور رنگ و نسل کی بنیاد پر پھیلائی گئی منافرت سے تنگ آچکے ہیں ۔جس طرح لوگوں نے راہل گاندھی کی اس بھارت جوڈو یاترا کا خیر مقدم ہو قابل ستائش ہے۔