وادی کشمیر میں آٹوموبائل شعبے سے اپنی روزی کمانے والے افراد گذشتہ 21 ماہ سے مشکلات سے دوچار ہیں۔
پہلے پانچ اگست 2019 کے بعد عائد بندشوں اور اس کے بعد مسلسل دو لاک ڈاؤن نے ان کی دکانوں اور کار خانوں کو مقفل کیا-
سرینگر اور دیگر اضلاع میں آٹو موبائل ورکشاپز میں تقریباً 25 ہزار افراد بشمول مستری، ڈنٹر اور دیگر کاریگر بندشوں اور لاک ڈاؤن کے باعث روزگار سے محروم ہوئے ہیں-
لاک ڈاﺅن کی وجہ سے کئی ماہ سے وادی میں آمد و رفت بند رہا ہے جس کی وجہ سے مالکان کو گاڑیوں کی مرمت کی ضرورت ہی نہیں پڑرہی ہے نتیجتا آٹو موبائل کارخانے متاثر ہوئے-
آٹو موبائل مستری لاک ڈاؤن سے شدید متاثر ان کارخانوں میں مستریوں اور دیگر کاریگروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے حالات نے ان کی روزی روٹی شدید طور سے متاثر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کمائی نہ کرنے کے باوجود بھی ان کو گھریلو خرچے کے علاوہ بچوں کی فیس ادا کرنی پڑ رہی ہے جبکہ اسکول دو سال سے بند ہیں۔ اگرچہ جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ نے کہا ہے کہ مزدوروں اور دیگر نچلے طبقے کو لاک ڈاﺅن کے دوران وظیفہ دیا جائے گا، لیکن اب افراد کا کہنا ہے کہ مستری شعبے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے چھ لاکھ سے زائد افراد گزشتہ دو برسوں میں بے روزگار ہوگئے ہیں۔
آٹو موبائل شعبے سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو برسوں کی حالت نے اس شعبے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور اگر سرکار کی جانب سے مالی پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا تو یہ شعبہ مزید بحران کا شکار ہوگا۔