جموں و کشمیر کے ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں گزشتہ برس 18 جولائی 2020 کو ہوئے فرضی تصادم کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد فوج کے کپتان، 62 راشٹریہ رائفلز کے کپتان بھوپندر، شوپیاں کے رہنے والے تابش احمد اور پلوامہ کے رہائشی بلال احمد کو اس کیس میں ملوث پایا گیا ہے۔
وہیں پولیس چارج شیٹ کے مطابق فوجی کپتان بھوپندر نے دو مقامی نوجوانوں کے ساتھ مل کر 20 لاکھ روپے حاصل کرنے کے لیے یہ فرضی انکاؤنٹر انجام دیا اور اس کپتان کے باقی ساتھی جب امشی پورہ شوپیان کا محاصرہ کرنے کی کوشش میں ہی تھے۔ اسی دوران اس کپتان نے تینوں نوجوانوں کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس نے حالیہ امشی پورہ شوپیان انکاؤنٹر کی تحقیقات کے مکمل کرنے کے بعد اس کیس میں ملوث فوج کے کپتان سمیت تین افراد کے خلاف پرنسپل اینڈ سیشن جج شوپیان کے سامنے چالان پیش کیا۔ فوج نے 18 جولائی کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین عدم شناخت عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس مبینہ تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین 'بے گناہ بیٹوں' کے طور پر کی تھی۔
ہلاک شدہ نوجوانوں میں سے 25 سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے 'فرضی' تصادم میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنی سالی اور اپنے سالے کے لڑکوں بالترتیب 16 سالہ محمد ابرار اور 21 سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی۔
قابل ذکر ہے کہ فوج نے رواں سال کے اوائل میں اس معاملے میں انکوائری کا حکم دیا تھا جب سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آئی کہ عسکریت پسندوں کے نام سے تین نوجوانوں کو اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: جموں ۔ سرینگر قومی شاہراہ دوبارہ بند
بعد میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس وجاحت حسین جو تحقیقات کمیٹی کی سربراہی کر رہے تھے، خود تینوں افراد کے کنبے کے ڈی این اے کے نمونے لینے راجوری گئے اور بعد میں ہلاک شدہ تینوں نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے تینوں کنبوں کے ساتھ مل گئے جس کے بعد اس سے یہ معلوم ہوا کہ یہ فرضی تصادم تھا اور پولیس نے ہیر پورہ پولیس اسٹیشن میں کیس ایف آئی آر نمبر 142/2020 درج کر کے تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
فوج نے بھی اپنے ایک بیان میں بتایا کہ' اس فرضی تصادم میں ملوث اپنے دو اہلکاروں کے خلاف ثبوت کا انکشاف مکمل کر لیا ہے جس میں تین شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا اور ممکنہ طور پر عدالتی مارشل ہو سکتا ہے جو رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد ہوسکتا ہے'۔