خیال رہے کہ 28 فروری کو مرکزی کابینہ نے 'جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل' کو منظوری دی تھی جبکہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی بھی اس بل کو منظوری حاصل ہے۔
اس ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کے حوالے سے ریاست کے مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگ اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اگرچہ سرحدی علاقوں کے رہائش پذیر افراد کو تعلیم، سرکاری نوکریوں کے سا تھ ساتھ کئی دوسری قسم کی رعایت پہلے ہی دی جاتی رہی ہیں۔ تاہم اب ان رعایات میں مزید اضافہ کرنا باقی طبقوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ نگار رشید راہل کا کہنا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے نامساعد حالات سے نہ صرف سرحدی علاقے کے لوگ متاثر ہورہے ہیں بلکہ خاص کر وادی کشمیر کے دیگر طبقوں کے لوگ آئے دن متاثر ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بل میں ریاست کے تمام لوگوں اور طبقوں کا خیال رکھا جانا چاہئے تھا۔
رشید راہل نےمزید کہا کہ ریاست میں سرحدی علاقوں کے ساتھ ساتھ شہر کے بیچ میں بسے لوگوں کو بھی حد درجہ تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
واضح رہے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اس ترمیمی بل کو لوک سبھا میں پیش کرنے جارہے ہیں اور پارلیمینٹ میں مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے پیش کی جانے والی یہ پہلی بل ہوگی۔