ETV Bharat / state

Students Suffer from Mental Stress امتحانات کے بوجھ سے 30فیصد طلباء ذہنی دباؤ کے شکار،۔سروے

سروے رپورٹ میں حصہ لینے والی لڑکیوں میں سے 81.1 فیصد نے یہ اعتراف کیا کہ پڑھائی اور امتحانات کی وجہ سے وہ کبھی کبھی ذہنی پریشانی اور بے چینی کے شکار ہوتے ہیں جبکہ 77.7 فیصد لڑکوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ پڑھائی یا امتحان کے دوران زہنی تناؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

طلباء ذہنی دباؤ کے شکار
طلباء ذہنی دباؤ کے شکار
author img

By

Published : Feb 3, 2023, 9:38 PM IST

Updated : Feb 8, 2023, 4:30 PM IST

طلباء ذہنی دباؤ کے شکار

ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی طلباء پڑھائی کی وجہ سے ذہنی دباؤ کے شکار ہورہے ہیں۔ اس تعلق سے نیشنل کونسل آف ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹرینگس کا ایک سروے رپورٹ سامنے آیا ہے ۔

ماہرین کے مطابق وادی کے اگرچہ عام دنوں میں 10 فیصد طلباء پڑھائی یا امتحانات کی وجہ سے ذہنی تناؤ میں مبتلا ہوتے ہیں۔لیکن سالانہ امتحانات کی وجہ سے 30 فیصد طلبہ و طالبات اس بیماری کے شکار ہوجاتے ہیں۔ذہنی بیماری میں ہونے والے اکثریت لڑکیوں کی ہوتی ہے۔

نیشنل کونسل آف ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹرینگس کے ایک سروے میں انکشاف کیا گیا یے کہ چھٹی سے بارہویں جماعت تک کی لڑکیوں میں ذہنی دباؤ لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔سروے میں 6 سے 12ویں جماعت کے تقریبا 2 لاکھ لڑکیوں جبکہ اتنی ہی تعداد میں لڑکوں لیا گیا ہے ۔جس دوران 12.25 فیصد لڑکیوں کو پڑھائی اور امتحانات کی وجہ سے ذہنی دباؤ اور بے چینی کا شکار پایا گیا وہیں لڑکوں یہ تعداد 9.98 فیصد رپی جو کہ ذہنی دباؤ سے جوج رہے تھے۔

ایسے میں ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ طلباء پڑھائی اور امتحانات کے باعث زہنی وباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں اور جب سالانہ امتحانات یا نتائج کا وقت آتا ہے تو زہنی دباؤ کا شکار طلبہ و طالبات کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے اور ان میں ان طلباء کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جو کہ مقابلہ جاتی امتحانات میں شامل ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کےمطابق ایم بی بی ایس میں زیر تعلیم طلبہ کی ایک بڑی تعداد بھی ذہنی دباؤ اور بے چینی کی شکار ہوتی ہیں کیونکہ سبھی طلبہ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ متواتر طور پر اچھے نمبرات سے کامیابی حاصل کرسکے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق سالانہ امتحانات کے وقت روزانہ آنے والے مریضوں میں 30 فیصد بچے ایسے ہوتے ہیں جو پڑھائی یا امتحان سے متعلق دباؤ محسوس کرتے ہیں جن میں 20 فیصد لڑکیاں اور 10 فیصد لڑکے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:گھروں میں محدود بچے ذہنی دباؤ کے شکار

طلباء ذہنی دباؤ کے شکار

ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی طلباء پڑھائی کی وجہ سے ذہنی دباؤ کے شکار ہورہے ہیں۔ اس تعلق سے نیشنل کونسل آف ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹرینگس کا ایک سروے رپورٹ سامنے آیا ہے ۔

ماہرین کے مطابق وادی کے اگرچہ عام دنوں میں 10 فیصد طلباء پڑھائی یا امتحانات کی وجہ سے ذہنی تناؤ میں مبتلا ہوتے ہیں۔لیکن سالانہ امتحانات کی وجہ سے 30 فیصد طلبہ و طالبات اس بیماری کے شکار ہوجاتے ہیں۔ذہنی بیماری میں ہونے والے اکثریت لڑکیوں کی ہوتی ہے۔

نیشنل کونسل آف ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹرینگس کے ایک سروے میں انکشاف کیا گیا یے کہ چھٹی سے بارہویں جماعت تک کی لڑکیوں میں ذہنی دباؤ لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔سروے میں 6 سے 12ویں جماعت کے تقریبا 2 لاکھ لڑکیوں جبکہ اتنی ہی تعداد میں لڑکوں لیا گیا ہے ۔جس دوران 12.25 فیصد لڑکیوں کو پڑھائی اور امتحانات کی وجہ سے ذہنی دباؤ اور بے چینی کا شکار پایا گیا وہیں لڑکوں یہ تعداد 9.98 فیصد رپی جو کہ ذہنی دباؤ سے جوج رہے تھے۔

ایسے میں ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ طلباء پڑھائی اور امتحانات کے باعث زہنی وباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں اور جب سالانہ امتحانات یا نتائج کا وقت آتا ہے تو زہنی دباؤ کا شکار طلبہ و طالبات کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے اور ان میں ان طلباء کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جو کہ مقابلہ جاتی امتحانات میں شامل ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کےمطابق ایم بی بی ایس میں زیر تعلیم طلبہ کی ایک بڑی تعداد بھی ذہنی دباؤ اور بے چینی کی شکار ہوتی ہیں کیونکہ سبھی طلبہ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ متواتر طور پر اچھے نمبرات سے کامیابی حاصل کرسکے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق سالانہ امتحانات کے وقت روزانہ آنے والے مریضوں میں 30 فیصد بچے ایسے ہوتے ہیں جو پڑھائی یا امتحان سے متعلق دباؤ محسوس کرتے ہیں جن میں 20 فیصد لڑکیاں اور 10 فیصد لڑکے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:گھروں میں محدود بچے ذہنی دباؤ کے شکار

Last Updated : Feb 8, 2023, 4:30 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.