سرینگر: جموں کشمیر انتظامیہ نے بدھ کے روز سرینگر کے آفتاب مارکیٹ میں تقریبا 25 دکانیں سیل کر دیں۔ محکمہ مال کے مطابق یہ دکانیں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہیں۔ ایک افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’مارکیٹ میں 2.7 کنال اراضی سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے مہاجر کی ہے تاہم چند افراد نے غیر قانونی طور پر اس اراضی پر دکانیں تعمیر کی ہیں۔‘‘ محکمہ مال کے مطابق ’’انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات کے خلاف کارروائی کی گئی اور تقریبا 25 دکانوں کو تالا بند کردیا۔‘‘
آفیشل نے دعویٰ کیا کہ دکانیں سیل کرنے سے قبل دکانداروں کو کئی مرتبہ دکانیں خالی کرنے کی نوٹس بھیجی گئی تاہم نوٹس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا جس کے پیش نظر آج کارروائی کرکے دکانوں سیل کر دیا گیا۔ تاہم متاثرہ دکانداروں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکام کی جانب سے شام کے وقت زبردستی دکانوں کو سیل کر دیا گیا جبکہ اس حوالے سے کوئی پیشگی نوٹس بھی ارسال نہیں کی گئی۔
متاثرہ دکانداروں نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ دکانیں چند ماہ یا برسوں قبل نہیں بلکہ دہائیاں قبل تعمیر کی گئی ہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ باقاعدہ سرینگر مونسپل کارپوریشن کو ماہانہ کرایہ بھی ادا کر رہے ہیں۔ جس کی ان کے پاس رسید اور دیگر دستاویز بھی موجود ہیں۔ دکانداروں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’اگر دکانیں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہوتی تو سرینگر میونسپل کارپوریشن ہم سے کیونکر کرایہ وصول کر رہی ہے، ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ دکانیں کیوں سیل کی گئیں اور ہمیں کن گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Mutton Shops Sealed In Srinagar سرینگر میں قصابوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری
دکانداروں نے انتظامیہ کی کارروائی کو ’’سراسر نا انصافی اور ظلم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’ایک جانب انتظامیہ لوگوں کو روزگار مہیا کرانے کے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے وہیں دوسری جانب لوگوں کی دکانوں کو جبراً سیل کرکے انہیں بے روزگار بنایا جا رہا ہے۔‘‘ دکانداروں کا کہنا ہے کہ دکانیں انہوں نے نہیں بلکہ ایس ایم سی نے تعمیر کی ہیں جس کے لیے وہ باضابطہ ماہانہ کرایہ بھی ادا کر رہے ہیں۔‘‘