مرکزی مملکتی وزیرداخلہ جی کشن ریڈی نے پارلیمنٹ میں ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس عرصے کے دوران 129 افراد زخمی ہو گئے ہیں، جبکہ پولیس کی کاروائی میں کسی بھی شخص کی موت نہیں ہوئی ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ 5 اگست سے 5161 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے 609 میں افراد نظر بند ہیں۔ جبکہ 281 افراد پتھر بازی میں ملوث ہیں۔
ادھر سپریم کورٹ نے آج کشمیر کے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جس میں غلام نبی آزاد کی عرضی بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ جاری ہوا جو ہنوز جاری ہے۔ انتطامیہ نے ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سینکٹروں ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا۔ بعد ازاں فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا۔
وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتال جاری ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے، بازاروں میں دکانیں مقفل ہیں اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں۔ وہیں پری پیڈ موبائل سروس، انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس پر بدستور پابندی ہے۔
بی جے پی حکومت نے دفعہ 370 کو جموں و کشمیر اور لداخ کی ترقی میں رکاوٹ قرار دیا تھا اور انکے مطابق اس کے ہٹانے سے جموں و کشمیر اور لداخ میں تعمیر و ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ وہیں وادی کی علاقائی جماعتیں کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کو ہٹانا غیر قانونی ہی نہیں بلکہ عوام کی خواہشوں کے خلاف بھی ہے۔