اگر حوصلے بلند ہوں تو انسان اپنے مقصد کو پورا کر ہی لیتا ہے۔ اس کی تازہ مثال سرینگر کے شالیمار علاقے کی رہنے والی 12 سالہ زینب معصومہ مرزا ہیں۔
زینب آٹھویں جماعت کی طالبہ ہیں اور کم عمر میں انہوں نے یونیورسٹی لیول کے امتحان میں کامیابی حاصل کی۔ زینب نے یونیورسٹی لیول، انٹرنیشنل انگلش کمپیٹینسی ٹیسٹ (Test of English as a Foreign Language) میں اچھے نمبرات حاصلے کیے ہیں۔ اس امتحان کو عام طور ٹوفل کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ امتحان ان طلبا کے لیے ہے جو گریجویشن یا پوسٹ گریجویشن کے بعد بیرون ممالک خاص کر مغرب میں پڑھنے کی چاہت رکھتے ہیں۔ زینب نے اسے ایک چیلینج کے طور پر لیا اور اپنا ہدف تین ماہ میں ہی پورا کیا۔ دنیا کی مشہور ترین یونیورسٹیز جیسے آکسفورڈ اور کیمبرج میں داخلے کیلئے اس امتحان میں کم سے کم ایک سو یا 110 نمبرات حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے لیکن زینب نے پہلی ہی کوشش میں 115 نمبرات حاصل کئے۔
زینب کا کہنا ہے کہ انہوں نے تین ماہ کے دوران اس امتحان کی تیاری کی اور ماہ صیام میں منعقد ہوئے امتحان میں کامیابی حاصل کی۔ امتحان کے دوران زینب نے روزہ رکھا تھا۔ زینب بڑی ہوکر نیورو سرجن بننا چاہتی ہیں اور اس کیلئے وہ آج سے ہی تیاری کر رہی ہیں۔
زینب کے والد ناصر علی مرزا کا کہنا ہے کہ موجودہ وقت میں پڑھائی کے شعبے میں لڑکیاں لڑکوں سے آگے نکل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں تعلیمی شعبے میں بچوں کو کافی چیلینچز کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لئے انہوں نے زینب کو یہ چیلینج لینے کو کہا جس میں زینب نے بہترین مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: گرفتار روہنگیا پناہ گزینوں میں 20 کورونا متاثر
زینب معصومہ، جو تین بہنوں میں منجھلی بہن ہیں، کی والدہ آمنہ ناصر مرزا نے اپنی بیٹی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ سے ہی اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کئی مرتبہ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں تحفے پیش کرتی ہیں تاکہ بچوں کو مزید بہتر کرنے کی چاہت ہو۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کی صلاحیتوں کو جانچیں اور ان کی پڑھائی میں انہیں اچھی طرح گائیڈ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی صحت کا بھی خیال رکھیں تاکہ بچوں کا مستقبل بہتر ہو سکے۔
واضح رہے کہ وادیٔ کشمیر میں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اگر کمی کسی بات کی ہے تو وہ بہتر پلیٹ فارم اور بہتر سہولت اور گائڈنس کی۔ اگر یہاں کے بچوں کو صحیح راہ دکھانے والا ملے تو یہاں زینب جیسے بہت سارے بچے ابھر کر سامنے آئیں گے جو کشمیر کا نام دنیا بھر میں روشن کریں گے۔ زینب کے والد ناصر علی نے باصلاحیت بچوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق امتحانات کی تیاری کیلئےایک ماڈل تیار کیا ہے جسے وہ متعارف کررہے ہیں۔