جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع کے راولپورہ علاقے میں میں گزشتہ رات شروع ہوئے انکاؤنٹر میں ابھی تک ایک عسکریت پسند ہلاک ہو گیا ہے جبکہ پولیس اور مظاہرین کے بیچ جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے ہیں، جن میں ایک نوجوان کی آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں اور اسے علاجِ معالجہ کے لیے سرینگر منتقل کیا گیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق فورسز اہلکاروں نے گزشتہ 38 گھنٹے سے علاقے کو محاصرے میں لیکر رکھا ہے۔فورسز اور عسکریت پسندوں کے فائرنگ کے تبادلے میں ایک عسکریت پسند ہلاک ہوا ہے جس کی شناخت جہانگیر احمد وانی ولد محمد عبداللہ وانی ساکنہ نارہ پورہ شوپیان کے بطور ہوئی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق فورسز اہلکاروں کو علاقے میں مزید عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کا خدشہ ہے اور آج دن کے قریب 12 بجے فورسز اہلکاروں نے تین رہائشی مکانوں میں آگ لگا دی جس کی وجہ تینوں مکان راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو کر رہ گئے اور کروڑوں روپے مالیت کو نقصان پہنچا۔
جائے تصادم دن بھر نوجوانوں اور سکیورٹی فورسز اہلکاروں کے درمیان کئی گھنٹوں تک جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا فورسز اہلکاروں نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کے پیلٹ اور آنسوں گیس کے گولے داغے جس کی وجہ سے کئی افراد کو چونٹیں آئیں جن میں ایک نوجوان عارف احمد آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا اور اسے سرینگر ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی سر پر پتھر لگنے سے زخمی ہوا جسے علاج کے لیے شوپیان اسپتال لایا گیا۔
یہ خبر تحریر کرنے تک علاقے میں تلاشی آپریشن جاری تھا اور یہ آپریشن تیسرے دن میں داخل ہونے والا ہے۔ ادھر ضلع شوپیان میں انکاؤنٹر شروع ہونے کے ساتھ ہی موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بند کر دیا گیا ہے، جو ابھی بھی دوسرے روز بدستور بند ہے۔
پولیس نے مارے گئے عسکریت پسند کی شناخت جہانگیر احمد وانی ولد محمد عبداللہ وانی ساکنہ نارہ پورہ شوپیان کے بطور کی ہے پولیس کے مطابق جہانگیر نے ایک ستمبر 2020 کو عسکریت پسندوں کا راستہ اختیار کیا تھا اور وہ عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے منسلک تھا۔
ادھر میڈیکل سپرڈنٹ ضلع اسپتال شوپیان محمد اسماعیل نے بتایا کہ ضلع اسپتال شوپیان میں پولیس اہلکار سمیت تین زخمیوں کو لایا گیا جن میں آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے ایک نوجوان کو سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا۔