حال ہی میں فوج نے شوپیان انکاؤنٹر کی تحقیقات کے سلسلے میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ امشی پورہ شوپیان تصادم کی جو تحقیقات شروع کی گئی تھیں، وہ مکمل ہوگئی ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ اس آپریشن کے دوران قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
جس کے بعد نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ سرینگر فاروق عبداللہ اور رکن پارلیمان اننت ناگ حسنین مسعودی نے پارلیمنٹ کے باہر شوپیان میں ہوئے فرضی تصادم کے خلاف خاموش احتجاج کیا۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بہارت نے مبینہ طور پر شوپیاں امشی پورہ میں مارے گئے نوجوانوں کے کیس لڑنے والے سابق جج اور نیشنل کانفرنس کے رہنما مظفر اقبال خان سے خاص بات چیت کی۔
مظفر اقبال خان نے کہا 'آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کا متعدد بار غلط استعمال ہوا ہے اور فرضی جھڑپوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کے واقعات سامنے آئے ہیں، جس کے خلاف جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے آواز بھی اٹھائی، تاہم مرکزی حکومت نے آج تک جموں کشمیر کے عوام کے خدشات کو دور نہیں کیا اور نا ہی کھبی اس کالے قانون کو منسوخ کیا'۔
انہوں نے کہا 'اس قانون کی وجہ سے عام لوگوں کو حکومت پر اعتبار ختم ہو گیا ہے اور لوگوں کی ہلاکت پر عوامی حلقوں میں شدید غم و غصے کی لہر ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
جموں و کشمیر میں عوامی خدمات کے لئے 2 جی انٹرنیٹ کافی: مرکزی حکومت
انہوں نے انتظامیہ سے امید ظاہر کی کہ وہ شوپیاں میں مارے گئے نوجوانوں کے اہلخانہ کے ساتھ انصاف کرے اور قصور واروں کو سخت سے سخت سزا دے۔
واضح رہے کہ فاروق عبداللہ اور حسنین مسعودی نے پارلیمنٹ کے باہر ہاتھوں میں شوپیاں تصادم میں ہلاک ہوئے راجوری سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں کی تصویر اور سوپور میں مبینہ طور پر زیر حراست ہلاک ہوئے نوجوان کی تصویریں اُٹھا کر احتجاج کیا اور قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔