راجستھان میں بڑھتے جرائم کو ریاستی کے ڈی جے پی نے بے روزگاری اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
ڈی جی پی نے الور کے دورے کے دوران افسران کی میٹنگ میں یہ باتیں کہیں۔
انہوں نے میٹنگ میں بتایا کہ الور میں جرائم کو روکنے کے لیے خصوصی مہم چلا کر سرپرستوں کو بیدار کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ہاتھرس میں اجتماعی جنسی زیادتی کے حوالے سے ملک میں سیاست گرم ہے۔ وہیں دوسری طرف راجستھان میں بیان بازی اور الزامات کا ایک سلسلہ جاری ہے۔
ادھر الور پہنچے راجستھان پولیس کے چیف ڈی جی پی بھوپندر سنگھ یادو نے کہا کہ اعداد و شمار سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ راجستھان پولیس اس معاملے کو پوشیدہ نہیں رکھتی، بلکہ راجستھان میں مقدمات فوراً درج کیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ راجستھان پولیس کے چیف ڈی جی پی بھوپندر سنگھ یادو اتوار کے روز الور کے دورے پر تھے۔
انہوں نے کہا کہ معاملات راجستھان میں زیادہ ہیں، اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ پولیس کے ذریعہ فوری طور پر تمام کیسز میں مقدمہ درج کرکے مقدمے کا نپٹارا کردیتی ہے۔
راجستھان میں خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم کے پیش نظر ڈی جی پی نے کہا کہ ریاستی حکومت اور پولیس کے ذریعہ جاری کیے جانے والے بیانات بالکل درست ہیں لیکن انھیں توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔
ان واقعات پر ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت تک پہنچا اور دوبارہ بیان دینے کو کہا گیا، لیکن عدالت نے انکار کردیا۔