پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں نے ایک بار پھر عام آدمی کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے۔ کورونا بحران کے دوران ہی مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے تیل کی قیمتوں میں کئی بار اضافہ کیا ہے۔
گزشتہ 8 دنوں کے دوران پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ جس کے بعد پٹرول کی قیمت 82 روپے فی لیٹر کے قریب ہوگئی ہے اور ڈیزل کی قیمت 74 روپے فی لیٹر سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
وہیں 14 جون کو پٹرول کی قیمت میں 66 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 63 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ تیل کی قیمتوں میں یہ اضافہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب خام تیل کی قیمت اپنی نچلی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم اب خام تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
راجستھان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر سنت بگئی کا کہنا ہے کہ 'حکومت کی جانب سے 2 مرتبہ ویٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ جس کے بعد پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ پچھلے 8 دنوں میں پٹرول 4 روپے 16 پیسے اور ڈیزل 3 روپے 93 پیسے مہنگا ہوگیا ہے۔'
پٹرول کی بڑھتی قیمتوں کو لے کر لوگوں کا کہنا ہے کہ 'حکومت کو عوام کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کے ساتھ مہنگائی میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔ '
انہوں نے کہا کہ پہلے ہی لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام نہیں ہے اور ہماری جیبیں خالی ہیں۔ اگر مہنگائی بڑھتی ہے تو عام آدمی پر اس کا اثر پڑےگا۔
راجستھان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر سنت باگائی کا کہنا ہے کہ راجستھان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تیل پر ٹیکس بھی دوسری ریاستوں کی نسبت زیادہ ہے۔ لیکن راجستھان سے متصل دوسری ریاستوں میں ٹیکس کم ہونے کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 سے 12 روپے فی لیٹر کا فرق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 'ایسے میں راجستھان کی سرحد سے متصل پٹرول پمپ بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔'