ملک بھر میں ایک طرف جہاں کورونا وبا نے اپنا قہر برپا رکھا ہے تو دوسری جانب روزی روٹی کیلئے عوام کو بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ریاست راجستھان میں کچھ اسی طرح کے حالات کورونا گائیڈ لائن کے بعد نظر آرہا ہے۔گائیڈ لائن کے مطابق مذہبی مقامات پر پھول چادر پر پابندی عائد ہے، یہی وجہ ہے کہ اجمیر درگاہ شریف میں لگی پھول چادر کی دکانوں سے جڑے پانچ ہزار لوگوں کو بے حد دشواری پیش آ رہی ہے۔ یہ دکاندار درگاہ کمیٹی کو سات مہینے سے بند دکانوں کا کرایہ بھی دے رہے ہیں ، اب ان دکانداروں کی حالات یہ ہے کہ ان پر قرض بڑھتا جارہا ہے اور گھر چلانا بھی مشکل ہو چکا ہے۔
وہیں درگاہ میں موجود دوسرے دکاندار شیخ احمد نے کہا کہ ہم غریب ہیں، اتنے وقت سے دکان بند ہونے کی وجہ سے ہمیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
محمد اشرف نے بتایا کہ ہم سبھی کا روزگار پھول کی دکانوں سے ہی جڑا ہوا ہے اور یہ واحد ذریعہ ہے جس سے ہم اپنے خاندان کا پیٹ پالتے ہیں۔حکومت سے گزارش ہے کہ ہماری دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے۔
درگاہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کے نرم رویے سے دکانداروں میں ایک طرف مایوسی تو دوسری طرف غصہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ درگاہ میں پکنے والی لنگر کی دیگ کے کھانے کو سکھا کر فروخت کرنے والے لوگ بھی مصیبت زدہ ہے۔ درگاہ میں بادشاہ اکبر اور بادشاہ شاہ جہاں کی دیگ میں ان دنوں زائرین کے لیے نہ کھانا بن رہا ہے اور نہ ہی لنگر چل رہا ہے خادموں کا کہنا ہے کہ درگاہ کمیٹی کو اس جانب بھی خاص توجہ دینا چاہیے۔
خادم ایس ایف مبین چشتی نے کہا کہ درگاہ میں دو دیگیں موجود ہیں اور اس سے بھی لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے۔لیکن اس کورونا کی وجہ سے درگاہ میں موجود ان تمام لوگوں کا روزگار چھین گیا ہے، بڑی تعداد میں لوگ اس سے متاثر ہورہے ہیں۔اگر حکومت چادر اور پھول کی دکانیں کھولنے کی اجازت دے دے تو ان کی بے روزگاری ختم ہوجائیگی۔
سات ماہ سے اندرونی درگاہ میں بند دکانوں سے 5 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اب ان کو اپنے گھر خاندان کو دو وقت کی روٹی کھلانا بھی دشوار ہو چکا ہے۔
واضح رہے کی درگاہ میں زیادہ تر غیر صوبائی دکاندار ہے جو اب قرض لے کر دکان کا کرایہ بھرتے ہیں اور اپنے گھر خرچ بھی بھیجتے ہیں، لیکن اب یہ سب سات مہینے سے دکان بند ہونے کی وجہ سے قرض میں ڈوب چکے ہیں ۔