بی اسی پی کے اراکین اسمبلی کے کانگریس میں شمولیت کے خلاف داخل کی گئی دو عرضیوں پر سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے اسمبلی کے سپیکر و دیگر فریقوں کو نوٹس جاری کیا۔
سپریم کورٹ نے بی ایس پی سے کانگریس پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسملبی کو دل بدل قانون کے تحت اسملبی اسپیکر، سکریٹری اور پارٹی بدلنے والے 6 اراکین اسملبی کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے۔
جسٹس عبد النظیر اور جسٹس کے ایم جوزف کی بینچ نے یہ حکم بی ایس پی اور مدن دلاور کی ایس ایل پی یعنی اسپیشل لیو پیٹیشن پر دئے۔
ایس ایل پی میں راجسھتان ہائی کورٹ کے گذشتہ 24 اگست کے اس حکم کو چیلینج کیا گیا ہے، جس میں ہائی کورٹ نے بی ایس پی کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے دل بدل کا معاملہ اسپیکر کے سامنے اٹھانے کی اجازت دی ہے۔
ایس ایل پی میں کہا گیا ہے کہ بی ایس پی نے اراکین اسمبلی کو اقتدار کا لالچ دے کر کانگریس پارٹی میں شامل کیا ہے۔ اس کے خلاف پہلے پارٹی نے سپیکر سے رجوع کیا۔ جہاں سماعت نہیں ہونے پر ہائی کورٹ کی ایک رکنی بینچ میں عرضی پیش کی گئی لیکن ہائی کورٹ نے عرضی خارج کرتے ہوئے دن بدل کے معاملے کو اسمبلی اسپیکر کے سامنے اٹھانے کو کہا۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2020: جموں و کشمیر میں قانونی تبدیلیاں
ایس ایل پی میں مدن دلاور کی جانب سے کہا گیا کہ اب اسمبلی اسپیکر ان کے معاملے کی سماعت نہیں کر رہے ہیں۔ ایسے میں بینچ کے حکم کو رد کر کے اس معاملے میں حکم نامہ جاری کیا جائے۔ ان کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بینچ نے اسپیکر کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے۔