راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی نے گذشتہ روز مسلم وفد کی وزیراعلیٰ سے ملاقات پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ’وفد میں شامل تمام افراد کا تعلق حکومت سے ہے جبکہ وفد میں ایک بھی اردو کے ماہر کو شامل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وفد میں اگر سماجی کارکنان اور اردو ماہرین کو شامل کیا جاتا تو بہتر ہوتا اور وزیراعلیٰ کے سامنے اردو سے متعلق حقیقی مسائل کو اٹھایا جاتا۔ انہوں نے ریاستی حکومت پر اردو کے مسائل حل نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 2 اور 5 ستمبر کو محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کئے گئے حکم ناموں کے خلاف تنظیم کی جانب سے پرزور احتجاج کیا گیا تھا۔
امین قائم خانی نے تنظیم کی جانب کئے گئے احتجاج پر احتجاج وزیرتعلیم کے بیان کی مذمت کی۔ انہوں نے بعد میں حکم نامہ کو منسوخ کرنے پر حکومت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکم نامے کی منسوخی کے باوجود آج تک اسکولوں میں اردو کی کتابیں نہیں پہنچی ہیں اور اردو میڈیم اسکولز بند ہیں۔ سرکاری اسکولوں کی جائیدادوں میں اردو کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بند کمرہ میں وزیراعلیٰ سے ہوئی ملاقات کی تفصیلات سے عوام کو واقف کرایا جانا چاہئے۔