راجستھان میں راجیہ سبھا کی لڑائی اب زوروں پر ہے۔ کانگریس کے ایم ایل اے پر جس طرح سے ریزورٹ شیو ولاس میں بند کر کے رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اب اس کے ذریعہ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ ریاست میں خرید و فروخت کا خوف اور امکان دونوں پیدا ہوچکے ہیں۔راجستھان کی تاریخ میں یہ شاید پہلا موقع ہے جب کسی پارٹی رہنما نے ارکان اسمبلی کے خرید و فروخت کے سلسلے میں سرکاری ایجنسی کو تحریری طور پر شکایت کی ہو۔
چیف وہپ نے کہا کہ بی جے پی کے اس رد عمل سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کی دال سیاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان کی عوام بکنے والی نہیں ہیں۔اور بی جے پی ہم پر خرید و فروخت کا الزام عائد کررہی ہے جبکہ بی جے پی خود راجستھان میں اس کی ذمہ دار ہے۔ جب 1993 میں بی جے پی نے اپنے ارکان اسمبلی کے ستھ سڑک پر پریڈ کی تھی۔ جوشی نے کہا کہ ریاست مدھیہ پردیش ، گجرات میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ راجستھان میں بھی کرنے کی کوشش تھی۔ مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ ان کے پاس رقم کی کوئی کمی نہیں ہے اور وہ اپنے اکاؤنٹ کا حساب بھی نہیں دینا چاہتے ہیں۔
مہیش جوشی نے دعوی کیا کہ راجستھان میں کانگریس متحد ہے اور دونوں نشستیں کانگریس ہی جیتنے والی ہے۔ بی جے پی مسلسل یہ کہہ رہی ہے کہ انہوں نے امیدوار کھڑے کیے ہیں کیونکہ وہ ضمیر کی آواز کے امکان کو تلاش کررہے ہیں۔