بی جے پی کے سینئر رہنما گیان دیو اہوجا نے گذشتہ روز راجستھان کے بھرت پور علاقے میں اپنے ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مسلمانوں کے تعلق سے ایک متنازع بیان دیا تھا۔ اپنے بیان میں گیان دیو اہوجا نے کہا تھا کہ 'اگر مسلمانوں کی تعداد میں اسی طرح سے اضافہ ہوتا رہا تو ملک پر جلد ہی مسلمانوں کی حکومت ہوگی'۔
گیان دیو اہوجا کے اس بیان کے بعد مسلم تنظیموں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ 'دیو اہوجا نے ایسا متنازع بیان پہلی بار نہیں دیا ہے بلکہ اس سے قبل بھی وہ اس طرح کے بیانات دے چکے ہیں۔ اس تو ایسا ہی لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ ہندو مسلمان کے مابین اختلاف پیدا کرانا چاہتے ہیں'۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ضلع صدر عمران خان نے کہا کہ جس طرح کی بیان بازی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، اس سے مسلمان پر کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے، کیونکہ عوام ان سیاسی رہنماؤں کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ اپنی سیاست کو چمکانے اور خود کو اخبار کی سرخیوں میں لانے کے لیے کچھ بھی بول سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: لکھنؤ: پیس پارٹی اور راشٹریہ علماء کونسل کا اتحاد، دیگر سیاسی پارٹیوں کو اتحاد کی دعوت
وہیں، تنظیم کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ 'بی جے پی کو چاہیے کہ اس طرح کے سیاسی رہنماؤں پر وہ کارروائی کرے، تاکہ یہاں مذہبی منافرت پھیلانے کے بجائے بھارت کی گنگا جمنی تہذیب کی مثال قائم ہو۔