ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور کے شہید اسمارک پر 31 جنوری کو شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور اور این پی آر کی مخالفت میں احتجاج شروع ہوا تھا۔
یہ غیرمعینہ احتجاج شاہین باغ کی طرز پر تھا، اس لیے اس احتجاج کا نام بھی شاہین باغ کے نام سے رکھا گیا تھا، جسے دوسرے دن ہی انتظامیہ کی طرف سے ہٹا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
کورونا وائرس سے اب تک 492 افراد ہلاک
پہلا ون ڈے میچ: بھارت کی پہلے بلے بازی
جے پور میں شروع ہوئے اس مظاہرے میں مظاہرین کی تعداد اتنی زیادہ جمع ہو جاتی ہے کہ جگہ کم پڑ رہی ہے، وہیں دھرنے میں شامل لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ ان کا تعاون نہیں کر رہا ہے۔
لوگوں نے کیمرے کے پیچھے رہ کر بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے رات ہوتے ہی مائیک بند کروا دیا جاتا ہے اور بجلی بھی بند کر دی جاتی ہے۔
دھرنے میں موجود رکن اسمبلی رفیق خان نے کہا 'وہ مظاہرے میں دھرنے میں پہنچے تو دھرنے کہ ذمہ داران کی جانب سے انہیں بتایا گیا کہ پولیس جس طرح کا برتاؤ کر رہی ہے وہ صحیح نہیں ہے'۔
دھرنے کے ذمہ داران کے مطابق دھرنے کی جگہ کی تبدیلی کو لے کر کسی طرح کی میٹنگ نہیں ہو رہی ہے، ذمہ داران نے انتظامیہ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ 11 فروری تک انہیں یہاں سے نہ ہٹایا جائے'۔
یہ بھی پڑھیے
'سی اے اے' مخالف احتجاج: طالب علم پر مقدمہ درج
'شاہین باغ میں گولی چلانے والا عام آدمی پارٹی کا کارکن ہے'