وادی میں برفباری کے بعد جہاں زندگی کی رفتار تھم سی گئی ہے وہیں، جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں برف باری کے بعد غیر قانونی منافع خوری اور زخیرہ اندوزی سے بھی لوگ پریشان ہیں۔ منافع خوری اور زخیرہ اندوزی کی وجہ سے عام صارفین کو دو دو ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دکاندار لوگوں سے زیادہ پیسے وصول رہے ہیں لیکن انتظامیہ اس معاملے میں خاموش ہے۔
تفصیلات کے مطابق وادی میں برفباری کے بعد ترال علاقے کے کئی دیہات میں ابھی سڑک، بجلی اور پانی سپلائی مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی ہے۔ وہیں، لوگوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں ساگ سبزی سے لیکر گوشت کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ جس کی وجہ سے غریب انسان کو اپنی زندگی گزارنے کے لیے مشکلات درپیش ہیں۔
ترال کے بازاروں میں جہاں سڑکوں سے پوری طرح برف نہ ہٹانے کی وجہ سے ٹریفک جام کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں وہیں، بازاروں میں اشیائے ضروریہ بالخصوص سبزیاں انتہائی اونچے داموں پر فروخت کی جا رہی ہے اور سرکاری سرکاری ریٹ پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے غریب عوام مصیبت میں مبتلا ہے۔
ایک مقامی شھری عبدالغنی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ برفباری کی مصیبت کے بعد منافع خوروں کے حوصلے بلند ہیں اور سبزیوں کی قیمتیں آسماں کو چھو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: درماندہ سیاحوں کی مدد کے لئے سیاحت سے جڑے لوگ پیش پیش
ایک دوسر شہری محمد شفیع نے بتایا کہ برفباری کے بعد ترال میں مہنگائی کا جن قابو سے باہر ہو گیا ہے۔ دودھ کو چالیس سے پچاس روپے فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ ساگ سبزی سے لیکر دیگر اشیائے خوردنوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ انتظامیہ بے بس دکھائی دے رہا ہے۔
وہیں، عبدالغنی ڈار نامی ایک سبزی فروش نے بتایا کہ سرینگر جموں قومی شاہراہ بند رہنے سے سبزیاں منڈیوں میں دستیاب نہیں ہیں اور ان کو جو سبزیاں برفباری سے قبل چالیس روپے کلو میں ملتی تھی وہ اب ساٹھ سے ستر روپے میں ملتی ہیں۔
ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ برفباری کے بعد کچھ حریص عناصر کی طرف سے ناجائز منافع خوری کی شکایت ان کو بھی ملی ہے تاہم انتظامیہ نے قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے چیکنگ سکارڈ تشکیل دیا ہے جو بازاروں میں جا کر اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ صارفین سے زیادہ قیمت نہ وصول کی جائے۔