جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں گزشتہ دس برسوں کے دوران ہاٹیکلچر صنعت کا دائرہ کافی وسیع ہوا ہے جس کی وجہ نہ صرف علاقے کی مجموعی تعمیر وترقی میں مثبت تبدیلی آ چکی ہے بلکہ روزگار کے نیے وسائل بھی پیدا ہوے ہیں، تاہم علاقے میں ایک سویل ٹیسٹنگ لیب نہ ہونے سے باغ مالکان کی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں اور وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ وہ کس طرح اپنے آمدن میں اضافہ درج کر سکیں۔
مقامی باغ مالکان کے مطابق وہ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے جدید خطوط پر اپنے باغات کو استوار کر سکتے ہیں لیکن زمینی سطح پر انتظامیہ کی جانب سے ان کو سپورٹ نہیں مل رہا ہے جس کی وجہ وہ مایوس ہو رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کئی باغ مالکان نے الزام عائد کیا کہ ہاٹیکلچر محکمے نے ان کے باغات کی مٹی کے سیمپل گزشتہ برس نومبر میں لیے تو ہیں لیکن اب تک ان کے ریزلٹ سامنے نہیں لائے ہیں، جس کی وجہ سے وہ کھادوں کا استعمال کرنے سے قاصر ہیں جبکہ کھادیں ڈالنے کا سیزن عروج پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: محکمہ ہارٹیکلچر کے افسران نے مختلف مقامات کا دورہ کیا
انھوں نے بتایا کہ جان بوجھ کر حکام ان ٹیسٹ کی جانچ سامنے نہیں لا رہے ہیں جبکہ علاقے میں ٹیسٹنگ لیب نہ ہونے سے باغ مالکان کی امیدوں پر پانی پھر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ترال میں ہاٹیکلچر ڈیولپمنٹ آفیسر کی مستقل تعیناتی کی دیرینہ مانگ پر بھی عرصہ دراز سے غور نہیں کیا جا رہا ہے۔