پلوامہ اور بڈگام کے درجنوں دیہی علاقوں کو ملانے والا یہ پل 2014 کے تباہ کن سیلاب میں منہدم ہو گیا تھا۔ علاوہ ازیں تقریباً ایک کلو میٹر تک سڑک بھی بہہ گئی تھی۔ پل نہ ہونے سے ہر روز مریضوں، طلبہ اور ملازمین سمیت ہزاروں افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اگرچہ محمکہ آر اینڈ بی نے پل کی تعمیر کا کام جموں وکشمیر پروجیکٹس کنسٹرکشن کارپوریشن لمیٹڈ (جے کے پی سی سی) کو سونپی تھی وہیں، جے کے پی سی سی نے سنۂ 2017 میں اس پل کے تعمیر کا کام شروع کیا تھا۔ تاہم پانچ برس گزرنے کے باوجود پل تعمیر نہیں ہو سکا۔ اس پل کو تعمیر کرنے کے لئے ورلڈ بینک کی مدد لی گئی۔ ورلڈ بینک نے پل کی تعمیر کے لیے 21.25 کروڑ روپے منظور کیے۔
پل نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو منزل تک پہنچنے کے لیے زیادہ دوری طے کرنی پڑتی ہے۔ جس سے ان کا بہت وقت ضائع ہوتا ہے۔ ساتھ ہی چرار شریف جانے میں بھی عقیدت مندوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مترگام سے لے کر رہمو تک کی سڑک بھی کافی خستہ حال ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اگرچہ پلوامہ سے مترگام تک کی سڑک کو محمکہ آر اینڈ بی نے تعمیر کیا ہے۔ تاہم مترگام سے رہمو تک کی سڑک کافی خستہ ہو چکی ہے۔ اس حوالے سے محمکہ آر آینڈ بی سے ای ٹی وی نے فون پر بات کرنے کی کوشش کی تو محمکہ کے افسران نے فون کا کوئی جواب ہی نہیں دیا۔
اس حوالے سے مقامی لوگوں نے کہا کہ ان کے علاقے کی سڑک کافی خستہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ پلوامہ سے اپیل کی کہ اس سڑک کو جلد از جلد ٹھیک کیا جائے تاکہ لوگوں کی درپیش مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: پرسنل ڈائری کو کتاب کی شکل دینے والی صاحبہ طارق ڈار
مقامی لوگوں نے کہا کہ اس پل کا کام تو شروع ہوا لیکن اس کا مکمل ہونا ایک خواب کی طرح ہے علاقے کے ٹرانسپورٹر اکثر نالہ روشنی میں سے پتھروں کے بیچ میں گاڑیاں چلانے پر مجبور ہوتے ہیں، جس سے انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ لوگوں نے پل کو جلد از جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس حوالے سے ای ٹی وی نے محکمہ جے کے پی سی سی کے جنرل منیجر شوکت احمد سے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے کہا اس پل پر اب تک 7.75 کروڑ روپے کا کام ہو چکا ہے۔
اس پل کو بنانے کے لئے ورلڈ بینک کی مدد لی جارہی ہے اور اس میں فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 اور دفعہ 370 کی وجہ سے اس پل کو تعمیر کرنے میں کافی مشکلات پیش آئی تھی، تاہم اب اس پل پر کام جاری ہے اور تقریبا اگست 2021 تک اس کا کام مکمل کیا جائے گا اور یہ لوگوں کے نام وقف کیا جائے گا۔