ETV Bharat / state

Three Years of Abrogation of Article 370: 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھی نہیں بدلی پلوامہ کی قسمت'

author img

By

Published : Aug 4, 2022, 7:19 PM IST

Updated : Aug 4, 2022, 8:51 PM IST

پانچ اگست 2019 کو مرکز کی نریندر مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کردیا اور ریاست کو دو 'یونین ٹریٹریز' جموں کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا۔ Three Years of Abrogation of Article 370

'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھی نہیں بدلی پلوامہ کی قسمت'
'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھی نہیں بدلی پلوامہ کی قسمت'

پلوامہ: مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے ترقیاتی منصوبوں میں وسعت لائی جائے گی اور جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی کے کام خوب ہوں گے، تاہم خصوصی اختیارات کی منسوخی کے بعد اگر جموں کشمیر اور لداخ کے ترقیاتی منظر نامے پر نظر ڈالی جائے تو ترقیاتی لحاظ سے یہاں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ Three Years of Abrogation of Article 370

ویڈیو

ضلع پلوامہ کی بات کریں تو ضلع پلوامہ باقی اضلاع کے مقابلے میں تعمیر وترقی کے لحاظ سے کافی پسماندہ تھا اور آج بھی پسماندہ ہی ہے۔ ضلع پلوامہ کو کافی حساس ضلع قرار دیا جاتا تھا اور تعمیر وترقی کے لحاظ سے پسماندہ رہنے کی وجہ نامساعد حالات ہی بتائی جاتی تھی۔ لیکن 05 اگست 2019 کے بعد ضلع پلوامہ کے حالات میں کافی بہتری آئی ہے تاہم پھر بھی ضلع پلوامہ تعمیر وترقی کے لحاظ سے باقی اضلاع کے مقابلے میں کافی پسماندہ ہے۔ یہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

ضلع پلوامہ میں اگر صحت شعبہ کے حوالے سے بات کریں تو ضلع پلوامہ کا شعبہ صحت اب بھی اس قدر مستحکم نہیں ہے کہ جس پر اطمنان کا اظہار کیا جا سکے۔ ضلع کے محتلف دیہاتوں میں کئی برس قبل نیو ٹائپ پی ایچ سیز کا قیام عمل میں آیا تاہم آج تک ان پر کام مکمل ہی نہیں ہوا جس کی وجہ سے ان دیہاتوں میں رہنے والے لوگوں کو آج بھی طبی اعتبار سے مشکلات کا سامنا درپیش رہتا ہے۔

ضلع کے سرکاری دفاتر میں آج بھی کئی سارے دفاتر افسران کے بغیر ہے جن کی وجہ سے لوگوں کو دردر کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں۔ ایک ایک افسر کو دو دو اضلاع کا اضافہ چارج دیا گیا یا پھر دوسرے اضلاع کے افسر کو ضلع کا دفاتر میں اضافہ چارج دیا گیا ہے۔ ضلع پلوامہ میں اگر صاف و صفافی کے حوالے سے بات کریں تو یہاں پر گذشتہ دو برسوں سے قصبہ پلوامہ سے گزارنے والے سرکلر روڈ کو ڈمپنگ سائیڈ میں تبدیل کر دیا گیا جس کی وجہ سے یہاں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ دوکانداروں اور اس سے متصل زرعی اراضی کو نقصان پہنچ رہا ہے جس پر آج تک انتظامیہ نے کوئی بھی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھایا ہے۔

ضلع پلوامہ اگرچہ میوہ کی پیداوار میں باقی اضلاع کے مقابلے میں کافی آگے ہے تاہم آج تک فروٹ منڈی میں جاری کام کو مکمل کرنے میں انتظامیہ ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے میوہ صنعت سے وابستہ افراد کے ساتھ ساتھ کسانوں میں کافی تشویش پائی جاتی ہیں۔ ضلع پلوامہ کے مختلف علاقوں میں آج بھی لوگوں کو ایک جگہ سے دوسرے جگہ جانے کے لیے عارضی پلوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے، حالانکہ ان پلوں سے اموات بھی ہوئی ہیں، تاہم انتظامیہ آج تک سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔

وہیں ایک جانب انتظامیہ نے کہا کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر تارکول بچھانے کا کام شروع کیا ہے تاہم آج بھی ضلع پلوامہ کے دور افتادہ علاقوں میں تارکول کا نام و نشان نہیں ہے، جہاں سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہو چکی ہے۔ اگر ہم ضلع پلوامہ کے سب سے بڑے پروجیکٹ کی بات کریں جس میں رہموں پل شامل ہے، جو ضلع پلوامہ کو ضلع بڈگام سے ملاتا ہے اس پل کا کام آج بھی نامکمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سرکار نے ضلع پلوامہ میں میٹرنیٹی ہسپتال تعمیر کرنے کو کئی سال قبل منظور دی تھی جس کے لیے جگہ بھی منتخب کی گی تھی تاہم آج تک اس میٹرنیٹی ہسپتال لوگوں کے لیے ایک خواب کی مانند ہی ہے، ہسپتال کے لیے جو زمین منتخب کی گئی تھی اس میں لوگوں آج کل دھان کی کاشت کرتے ہیں۔

قصبہ پلوامہ سے گزارنے والے دھبی کول کی آج تک صافی نہیں کی گئی، اگرچہ سابقہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے اس دھبی کول سے ناجائز تعمیرات ہٹانے کے لیے اقدامات اٹھائے، تاہم ان کے تبادلے کے ساتھ ہی وہ کام بھی روک گیا اور مذکورہ ندی پر صفاٸی ستھرائی ایک خواب ہی بن چکی ہے۔ ان باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ضلع پلوامہ میں 05 اگست 2019 کے بعد کس طرح کے ترقیاتی کام انجام دیے گئے ہیں جو سب کے سامنے عیاں ہے۔


ضلع پلوامہ میں تعمیر وترقی کے حوالے سے سول سوسائٹی کے چیئرمین محمد الطاف نے بات کرتے ہوئے کہاکہ' 05 اگست 2019 کو جبکہ جموں کشمیر و لداح کو دو الگ الگ یونین ٹیریٹرز میں تقسیم کیا گیا۔ مرکزی سرکار نے کہا کہ جموں کشمیر و لداح میں بڑے پیمانے پر تعمیر وترقی کے کام شروع ہو جائیں گے، لیکن زمینی سطح پر یہ تمام وعدے پورے نہیں کیے گئے، لوگ جس طرح کی ڈیولوپمنٹ کی امید کر رہے تھے سب کچھ اس کے برعکس ہی نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'مرکزی سرکار کے وعدے کے مطابق نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ان کی ترجیحی بنیادوں میں شامل تھا، لیکن نہ ہی نوجوانوں کو روزگار ملا اور نہ ہی سرکار نے نوجوانوں کے لیے کوئی ایسے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہاکہ تعمیر ترقی ہو یا روزگار کے مواقع کچھ بھی لوگوں کے عین مطابق نہیں ہوا ہے۔

اس سلسلے میں کانگریس کے سینئر لیڈر عمر جان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا ایجنڈ تھا کہ جموں کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کیا جائے۔ 370 کی منسوخی سے انہوں نے اپنے ووٹ بینک کو مستحکم بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اس وقت کہا تھا کہ جموں وکشمیر میں امن و امان کو قائم کرنے کے لیے اور جموں وکشمیر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ ضروری ہے۔ مودی حکومت نے نئے کشمیر کا خواب دکھایا، لیکن اس نئے کشمیر میں عام لوگوں کو ہلاک کیا گیا، سیکورٹی فورسز پر بھی حملے کیے گئے، اقلیتی طبقے پر بھی حملہ ہوئے، لیکن جس نئے کشمیر کی بات مرکزی سرکار کررہی تھی وہ نظر ہی نہیں آرہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی بھی دن نہیں جب یہاں کی لڑکیاں اور نوجوانوں سڑکوں پر احتجاج کرتے ہونے نظر نہیں آتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار جن بڑے منصوبوں کی بات کر رہی ہے وہ کانگریس کے دورے حکومت میں شروع کیے گئے تھے، لیکن بی جے پی نے پہلے سے ہی منظور شدہ پروجکٹس کی تجدید کر کے انہیں اپنے کھاتے میں ڈال کر لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی۔'

مزید پڑھیں:

پلوامہ: مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے ترقیاتی منصوبوں میں وسعت لائی جائے گی اور جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی کے کام خوب ہوں گے، تاہم خصوصی اختیارات کی منسوخی کے بعد اگر جموں کشمیر اور لداخ کے ترقیاتی منظر نامے پر نظر ڈالی جائے تو ترقیاتی لحاظ سے یہاں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ Three Years of Abrogation of Article 370

ویڈیو

ضلع پلوامہ کی بات کریں تو ضلع پلوامہ باقی اضلاع کے مقابلے میں تعمیر وترقی کے لحاظ سے کافی پسماندہ تھا اور آج بھی پسماندہ ہی ہے۔ ضلع پلوامہ کو کافی حساس ضلع قرار دیا جاتا تھا اور تعمیر وترقی کے لحاظ سے پسماندہ رہنے کی وجہ نامساعد حالات ہی بتائی جاتی تھی۔ لیکن 05 اگست 2019 کے بعد ضلع پلوامہ کے حالات میں کافی بہتری آئی ہے تاہم پھر بھی ضلع پلوامہ تعمیر وترقی کے لحاظ سے باقی اضلاع کے مقابلے میں کافی پسماندہ ہے۔ یہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

ضلع پلوامہ میں اگر صحت شعبہ کے حوالے سے بات کریں تو ضلع پلوامہ کا شعبہ صحت اب بھی اس قدر مستحکم نہیں ہے کہ جس پر اطمنان کا اظہار کیا جا سکے۔ ضلع کے محتلف دیہاتوں میں کئی برس قبل نیو ٹائپ پی ایچ سیز کا قیام عمل میں آیا تاہم آج تک ان پر کام مکمل ہی نہیں ہوا جس کی وجہ سے ان دیہاتوں میں رہنے والے لوگوں کو آج بھی طبی اعتبار سے مشکلات کا سامنا درپیش رہتا ہے۔

ضلع کے سرکاری دفاتر میں آج بھی کئی سارے دفاتر افسران کے بغیر ہے جن کی وجہ سے لوگوں کو دردر کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں۔ ایک ایک افسر کو دو دو اضلاع کا اضافہ چارج دیا گیا یا پھر دوسرے اضلاع کے افسر کو ضلع کا دفاتر میں اضافہ چارج دیا گیا ہے۔ ضلع پلوامہ میں اگر صاف و صفافی کے حوالے سے بات کریں تو یہاں پر گذشتہ دو برسوں سے قصبہ پلوامہ سے گزارنے والے سرکلر روڈ کو ڈمپنگ سائیڈ میں تبدیل کر دیا گیا جس کی وجہ سے یہاں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ دوکانداروں اور اس سے متصل زرعی اراضی کو نقصان پہنچ رہا ہے جس پر آج تک انتظامیہ نے کوئی بھی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھایا ہے۔

ضلع پلوامہ اگرچہ میوہ کی پیداوار میں باقی اضلاع کے مقابلے میں کافی آگے ہے تاہم آج تک فروٹ منڈی میں جاری کام کو مکمل کرنے میں انتظامیہ ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے میوہ صنعت سے وابستہ افراد کے ساتھ ساتھ کسانوں میں کافی تشویش پائی جاتی ہیں۔ ضلع پلوامہ کے مختلف علاقوں میں آج بھی لوگوں کو ایک جگہ سے دوسرے جگہ جانے کے لیے عارضی پلوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے، حالانکہ ان پلوں سے اموات بھی ہوئی ہیں، تاہم انتظامیہ آج تک سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔

وہیں ایک جانب انتظامیہ نے کہا کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر تارکول بچھانے کا کام شروع کیا ہے تاہم آج بھی ضلع پلوامہ کے دور افتادہ علاقوں میں تارکول کا نام و نشان نہیں ہے، جہاں سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہو چکی ہے۔ اگر ہم ضلع پلوامہ کے سب سے بڑے پروجیکٹ کی بات کریں جس میں رہموں پل شامل ہے، جو ضلع پلوامہ کو ضلع بڈگام سے ملاتا ہے اس پل کا کام آج بھی نامکمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سرکار نے ضلع پلوامہ میں میٹرنیٹی ہسپتال تعمیر کرنے کو کئی سال قبل منظور دی تھی جس کے لیے جگہ بھی منتخب کی گی تھی تاہم آج تک اس میٹرنیٹی ہسپتال لوگوں کے لیے ایک خواب کی مانند ہی ہے، ہسپتال کے لیے جو زمین منتخب کی گئی تھی اس میں لوگوں آج کل دھان کی کاشت کرتے ہیں۔

قصبہ پلوامہ سے گزارنے والے دھبی کول کی آج تک صافی نہیں کی گئی، اگرچہ سابقہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے اس دھبی کول سے ناجائز تعمیرات ہٹانے کے لیے اقدامات اٹھائے، تاہم ان کے تبادلے کے ساتھ ہی وہ کام بھی روک گیا اور مذکورہ ندی پر صفاٸی ستھرائی ایک خواب ہی بن چکی ہے۔ ان باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ضلع پلوامہ میں 05 اگست 2019 کے بعد کس طرح کے ترقیاتی کام انجام دیے گئے ہیں جو سب کے سامنے عیاں ہے۔


ضلع پلوامہ میں تعمیر وترقی کے حوالے سے سول سوسائٹی کے چیئرمین محمد الطاف نے بات کرتے ہوئے کہاکہ' 05 اگست 2019 کو جبکہ جموں کشمیر و لداح کو دو الگ الگ یونین ٹیریٹرز میں تقسیم کیا گیا۔ مرکزی سرکار نے کہا کہ جموں کشمیر و لداح میں بڑے پیمانے پر تعمیر وترقی کے کام شروع ہو جائیں گے، لیکن زمینی سطح پر یہ تمام وعدے پورے نہیں کیے گئے، لوگ جس طرح کی ڈیولوپمنٹ کی امید کر رہے تھے سب کچھ اس کے برعکس ہی نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'مرکزی سرکار کے وعدے کے مطابق نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ان کی ترجیحی بنیادوں میں شامل تھا، لیکن نہ ہی نوجوانوں کو روزگار ملا اور نہ ہی سرکار نے نوجوانوں کے لیے کوئی ایسے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہاکہ تعمیر ترقی ہو یا روزگار کے مواقع کچھ بھی لوگوں کے عین مطابق نہیں ہوا ہے۔

اس سلسلے میں کانگریس کے سینئر لیڈر عمر جان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا ایجنڈ تھا کہ جموں کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کیا جائے۔ 370 کی منسوخی سے انہوں نے اپنے ووٹ بینک کو مستحکم بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اس وقت کہا تھا کہ جموں وکشمیر میں امن و امان کو قائم کرنے کے لیے اور جموں وکشمیر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ ضروری ہے۔ مودی حکومت نے نئے کشمیر کا خواب دکھایا، لیکن اس نئے کشمیر میں عام لوگوں کو ہلاک کیا گیا، سیکورٹی فورسز پر بھی حملے کیے گئے، اقلیتی طبقے پر بھی حملہ ہوئے، لیکن جس نئے کشمیر کی بات مرکزی سرکار کررہی تھی وہ نظر ہی نہیں آرہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی بھی دن نہیں جب یہاں کی لڑکیاں اور نوجوانوں سڑکوں پر احتجاج کرتے ہونے نظر نہیں آتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار جن بڑے منصوبوں کی بات کر رہی ہے وہ کانگریس کے دورے حکومت میں شروع کیے گئے تھے، لیکن بی جے پی نے پہلے سے ہی منظور شدہ پروجکٹس کی تجدید کر کے انہیں اپنے کھاتے میں ڈال کر لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی۔'

مزید پڑھیں:

Last Updated : Aug 4, 2022, 8:51 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.