کشمیر وادی میں کئی مساجد، منادر اور گردوارے ہیں، اسی لیے اسے پیروار بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں ہر مذہب کے لوگ آباد ہیں۔ سبھی ایک دوسرے کے مذہب کی قدر کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
دوسرے مذہب کی عبادت گاہ کو بچانے کی ایسی ہی ایک زندہ مثال ضلع پلوامہ کے پایئر علاقے میں دیکھنے کو ملی۔ پایئر گاؤں ضلع صدر مقام پلوامہ سے چار کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ اس گاؤں 400 کنبے آباد ہیں۔ اس علاقے میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والا کوئی نہیں ہے۔ پھر بھی اس علاقے میں تقریباً چھ سو سال پرانا مندر ابھی بھی موجود ہے۔
اس حوالے سے مقامی لوگوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس گاؤں میں کوئی ہندو خاندان نہیں رہتا ہے۔ ضلع کے دوسرے گاؤں کے ہندو یہاں آ کر پوجا کرتے تھے۔ جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والی اقلیتی برادری کے ارکان یہاں کبھی کبھار آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی اور غیر ملکی سیاح بھی اکثر یہاں آتے ہیں کیونکہ یہ مندر اپنے خوبصورت فن تعمیر اور شیو کے نقش کندہ مجسموں کے لئے مشہور ہے۔ وہ یہاں آکر اس کی تاریخ کے بارے میں جاننے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔
وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں صدیوں پرانے تاریخی منادر موجود ہیں جن کی دیکھ ریکھ آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کرتی ہے۔ پائیر گاؤں میں موجود یہ مندر بھی اس فہرست میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: ونٹر اسکولنگ اسکیم کے تحت مفت کوچنگ کلاسز شروع
سنہ 2020 میں آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے اس مندر کی دیوار بندی کی۔ تاہم اس سے پہلے مقامی لوگ ہی اس کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ احاطہ بندی سے قبل آوارہ کتوں اور مویشیوں کو داخل ہونے سے روکنا زیادہ مشکل تھا۔ اب اس کا مرکزی دروازہ بند ہے اور کسی کو بھی بغیر اجازت اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جس طرح ہم اپنی عبادت گاہ کا تحفظ کرتے ہیں، اسی طرح اس مندر کا تحفظ کیا اور کرتے رہیں گے۔