محبوبہ مفتی نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’’بے جے پی کنفیوژن کی شکار ہے، وہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370کے ہٹائے جانے کے بعد تعمیر و ترقی، امن و خوشحالی کا دعویٰ کر رہے ہیں تو دوسری جانب وہ خود کہہ رہے ہیں کہ یہاں حالات خراب ہیں اور جب تک حالات پر امن نہیں ہو جاتے ریاستی درجہ بحال نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ و پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جس طرح سے ان کی جماعت مرکزی پالیسیوں پر سوالات پوچھ رہی ہے، ان فیصلوں کے خلاف بیان دے رہی ہے، اس سے بی جے پی خوف زدہ ہے اور اور پی ڈی پی کو کمزور کرنے کے لیے مختلف طریقے کے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’پی ڈی پی لیڈران کو جیلوں یا گھروں میں بند رکھنے، ای ڈی کی جانب سے نوٹس بھیجنے، سیکورٹی کور ہٹائے جانے سے پی ڈی پی کمزور نہیں ہو سکتی، پی ڈی پی ایک جماعت نہیں بلکہ ایک تحریک اور نظریہ ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: پارلیمنٹ میں نتیانند رائے کے بیان پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ضلع پلوامہ کے دورہ کے دوران پارٹی ورکروں کے ساتھ میٹنگ منعقد کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ میٹنگ میں محبوبہ مفتی نے پارٹی ورکروں کو مضبوطی سے جمے رہنے کی اپیل کی تاکہ ’’پی ڈی پی کی خلاف کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکے۔‘‘