مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکروں کو اتارنے اور لاؤڈ اسپیکروں کے خلاف ’مہم‘ چھیڑنے کی مذمت کرتے ہوئے جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے لیڈر اوتار سنگھ نے بتایا ہے کہ ’’بھارت جیسے ملک میں یہ چیزیں مناسب نہیں لگتی، کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے مذہبی منافرت بڑھے گی۔‘‘ JK Apni Party Leader on Loud Speaker Rowاوتار سنگھ، جوکہ ضلع پلوامہ کے ڈاڈسرہ، ترال کے ڈی ڈی سی ممبر بھی ہیں نے اپنے حلقے کا دورہ کرنے کے بعد ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران ان باتوں کا اظہار کیا۔
اوتار سنگھ نے مزید بتایا کہ ’’ملک کی دیگر ریاستوں کے بعد اب جموں میں بھی لاؤڈ اسپیکر ہٹاؤ مہم پہنچ گئی ہے، جس سے جموں وکشمیر کی ترقی پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں بلکہ اس سے ہندو،مسلم اور سکھ فرقوں کے درمیان خلیج بڑھے گی۔‘‘ Avtar Singh Trali on Loud Speaker Rowاوتار سنگھ نے سوالیہ انداز میں کہا: ’’ہم مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر کیوں اتاریں گے، اگرماحول سے صوتی آلودگی کو ختم کرنا ہے تو پھر ہمیں صنعتی کارخانوں کو بھی بند کرنا چاہئے نہ کہ سیاست کے لیے لاؤڈ اسپیکروں کو استعمال کرنا چاہئے۔‘‘
اوتار سنگھ نے بتایا کہ اس معاملے میں ہم سب لوگوں کو آگے آکر آواز بلند کرنی چاہئے تاکہ جموں وکشمیر کی صدیوں پرانی مذہبی ہم آہنگی اور مذہبی بھائی چارے کی روایات برقرار رہے۔ Loud Speaker Row reaches Jammuقابل ذکر ہے کہ جموں میں حالیہ دنوں لاؤڈ اسپیکروں کے خلاف مہم کا آغاز کیا گیا۔ جموں شہر کے مست گڑھ علاقے میں وارڈ نمبر 3 سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ایک کونسلر نے جموں میونسپل کارپوریشن کی حدود سے غیر قانونی لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے لیے ایک قرارداد پیش کی جسے میونسپل کارپوریشن نے منظور کر دیا۔