جنوبی کشمیر کے کولگام اور پلوامہ اضلاع میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہونے والی دو مسلح جھڑپوں میں چار عسکریت پسند ہو گئے۔ یہ مسلح جھڑپیں ضلع کولگام کے ژنی گام اور ضلع پلوامہ کے ددورہ میں رونما ہوئی ہیں۔
ضلع پلوامہ کے ڈوڈرہ میں مارے گئے عسکریت پسندوں کی شناخت لشکر طیبہ کے اعلی کمانڈر زاہد نظیر بٹ عرف زاہد ٹائیگر اور عدنان کاچرو کے بطور ہوئی۔ زاہد احمد پلوامہ کے دربگام کا رہنے والا تھا جبکہ عدنان کاچرو کا تعلق پاکستان سے ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کے قبضے سے دو اے کے رائفلیں برآمد ہوئی ہیں۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ زاہد نظیر احمد بٹ ہلاک شدہ حزب المجاہدین عسکریت پسند سمیر ٹائیگر کا چچا زاد بھائی تھا۔ سمیر ٹائیگر کی ہلاکت کے بعد ہی زاہد عسکری صف میں شامل ہوئے تھے۔
ضلع کولگام میں کے ژنی گام علاقے میں ہوئے تصادم میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے ایک مقامی اور ایک پاکستانی شہری تھا۔
پولیس ذرائع نے کولگام میں مارے گئے عسکریت پسندوں کی شناخت طارق احمد میر ولد عبدالرحمان میر ساکن زنگل پورہ دیوسر کولگام اور پاکستانی رہائشی سمیر بھائی عرف عثمان ساکن پنجاب پاکستان کے طور پر ظاہر کی ہے۔ دونوں عسکریت پسندوں کا تعلق تنظیم جیش محمد سے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 'ایل او سی پر دراندازی کے واقعات میں نمایاں کمی'
سرکاری ذرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ کولگام کے ژنی گام میں عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر پولیس، فوج کی ایک راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف نے مذکورہ علاقے میں گزشتہ رات کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک مشتبہ جگہ کو محاصرے میں لینے کے دوران وہاں موجود عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان مسلح تصادم چھڑ گیا جس میں دو عسکریت پسند مارے گئے۔ ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی تحویل سے اسلحہ اور قابل اعتراض مواد بھی برآمد کیا گیا۔
پولیس ذرائع میں کہا گیا کہ آپریشن کے دوران جب ایک مقام پر عسکریت پسندوں کے چھپنے کی تصدیق ہوئی تو انہیں خود سپردگی کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے (عسکریت پسندوں) اس کے جواب میں تلاشی ٹیم پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں طرفین کے درمیان تصادم چھڑ گیا۔
انتظامیہ نے احتیاط کے طور دونوں اضلاع کے بیشتر حصوں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات منقطع کر دی ہیں نیز سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔
واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں عسکری واقعات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ 5 اگست کے بعد سے اب تک 220 عسکری واقعات واقعات پیش آئے جن میں 334 عسکریت پسند، 88 سیکیورٹی اہلکار اور 67 عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔