پلوامہ (جموں و کشمیر) : ترال کے آری پل تحصیل میں دوران شب بادل پھٹنے کے بعد آئے سیلابی ریلہ نے گاؤں میں قیامت صغریٰ بپا کر دی اور لوگ آیات قرانی کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر آئے اور اپنی جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پانی کے ریلہ دیکھ کر پوری بستی سہم کر رہ گئی اور مقامی باشندوں نے گھروں سے باہر آکر پانی کے ریلے کو نہرکی طرف موڑنے کی کوشش کی تاکہ پانی ان کے رہایشی مکانات میں داخلہ نہ ہو سکے۔
ای ٹی وی ابھات کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا: ’’گاؤں میں خوش قسمتی سے اگرچہ کوئی نقصان نہیں ہوا تاہم پانی کھیت کھلیانوں میں داخل ہوا جس کی وجہ سے فصلوں کو زبردست نقصان پہنچا اور رابطہ سڑک کے ساتھ ساتھ سڑک کے نزدیک حفا ظتی باندھوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔‘‘ مقامی باشندوں نے بتایا کہ ’’تیار فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے کسان خون کے آنسو رونے پر مجبور ہو گئے ہیں۔‘‘
مقامی باشندوں کے مطابق گاؤں کی رابطہ سڑک ناقابل آمد و رفت بن گئی ہے جبکہ یہ سڑک گزشتہ برس ہی دیہی ترقی محکمی نے تعمیر کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سڑک کے آس پاس تعمیر کیے گئے باندھ بھی ڈہہ گئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’حفاظتی باندھوں کو تعمیر کرنے میں ناقص میٹریل استعمال کیا گیا ہے جسکی وجہ سے خزانہ عامرہ کو بڑے پیمانہ پر نقصان پہنچا ہے۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’ناقص میٹریل استعمال کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے جبکہ دیگر نقصانات کا تخمینہ لگاکر متاثرین کی بازآبادکاری انجام دی جائے۔‘‘
مزید پڑھیں: ترال: بادل پھٹنے سے لام نالے میں سیلابی صورتِ حال
دریں اثناء، دیہی ترقی کے مقامی انجینئر امرجیت سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے حفاظتی باندھوں کی تعمیر میں استعمال ہونے والے میٹریل کو معیاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’بادل پھٹنے سے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور جلد ہی وہاں تعمیر و تجدید شروع کی جائے گی۔