ETV Bharat / state

Muslim Leaders On Renamed Aurangabad: اورنگ آباد کا نام بدلنے کے فیصلے کو عدالت چیلنج کرنے کا اعلان

مہاراشٹر کے کابینہ اجلاس میں اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کے بعد اقلیتی طبقے میں شدید برہمی دیکھی جارہی ہے۔ اورنگ آباد شہر میں اجلاس، دھرنوں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سیاسی پارٹیوں سے وابستہ مسلم لیڈران اور عہدیداران اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔ کانگریس اور این سی پی کے سینکڑوں عہدیداروں نے پارٹی کے عہدوں کو چھوڑ دیا ہے۔ Muslim Leaders On Renamed Aurangabad

اورنگ آباد تبدیل نام کے فیصلے کو عدالت  چیلنج کیا جائے گا؟
اورنگ آباد تبدیل نام کے فیصلے کو عدالت چیلنج کیا جائے گا؟
author img

By

Published : Jun 30, 2022, 6:05 PM IST

اورنگ آباد: مہاراشٹر کے کابینہ اجلاس میں اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کے بعد اقلیتی طبقے میں شدید برہمی دیکھی جارہی ہے۔ اورنگ آباد کا نام بدلنے کے کابینہ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چلینج کیا جائے گا۔ یہ اعلان اورنگ آباد نامنتر ورودھی کیرتی سمیتی نے اپنی پریس کانفرنس میں کیا۔ این سی پی لیڈر مشتاق احمد نے نام تبدیلی کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا۔ ساتھ ہی مہا وکاس اگھاڑی میں شامل کانگریس اور این سی پی کے 300 کارکنان نے ریاستی کابینہ کی جانب سے اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ Muslim Leaders On Renamed Aurangabad

اورنگ آباد تبدیل نام کے فیصلے کو عدالت چیلنج کیا جائے گا؟

مہاراشٹر کے کابینہ اجلاس میں اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کے بعد اقلیتی طبقے میں شدید برہمی دیکھی جارہی ہے۔ اورنگ آباد شہر میں اجلاس، دھرنوں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سیاسی پارٹیوں سے وابستہ مسلم لیڈران اور عہدیداران اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیں رہے ہیں۔ کانگریس اور این سی پی کے سینکڑوں عہدیداروں نے پارٹی کے عہدوں کو چھوڑ دیا ہے۔

دوسری طرف نام کی تبدیلی کے خلاف آواز اٹھانے والے این سی پی لیڈر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ نامنتر ورودھی کرتی سمیتی ایک مرتبہ پھر اس معاملے کو عدالت میں چلینج کرے گی۔ مشتاق احمد نے کابینہ فیصلے کو غیر قانونی قدم قرار دیا۔ عوامی حلقوں میں بھی اس فیصلے کی مخالفت کی جارہی ہے۔

مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ 2002 میں سپریم کورٹ میں جب اورنگ آباد سمبھاجی نگر کے نام کا معاملہ آیا، تب سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اپنا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا ہے، اس کے بعد اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام بدلنے کا معاملہ خاموش ہو گیا تھا۔ لیکن کئی سالوں کے بعد مہا وکاس اگھاڑی کی سرکار نے ریاستی کابینہ میں اورنگ آباد کا نام بدل کر سمبھاجی نگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ پوری طرح سے سپریم کورٹ کے خلاف ہے۔

ساتھ ہی مشتاق احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایک ایکٹ ہے جسے ریس جوڈی ڈیٹا کہتے ہیں، اس میں کہا گیا کہ ایک بار جو سپریم کورٹ میں فیصلہ ہو گیا ہے، اُس کو سپریم کورٹ میں نہیں لایا جاتا، ساتھ ہی مشتاق احمد نے کہا کہ نامنتر ورودھی کرتی سمیتی ایک مرتبہ پھر اس معاملے کو عدالت میں چلینج کریں گے۔

کانگریس ترجمان محسن احمد کا کہنا ہے کہ ریاستی کابینہ نے اورنگ آباد اور عثمان آباد کے نام تبدیل کیا گیا ہے اس کے بعد مہا وکاس اگھاڑی میں شامل کانگریس اور این سی پی کے تقریباً تین سو کارکن نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ کانگریس مائنوریٹی سیل کے صدر احمد حسین نے کہا کہ اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام تبدیل کیے جانے کی وہ مخالفت کرتے ہیں۔

وہیں ایم احمد حسین نے کہا کہ کانگریس کی جو سینئر لیڈر تھے، انہوں نے کابینہ میں شہروں کے نام کی تبدیلی کو لے کر مخالفت نہیں کی۔ اسی لیے آنے والے وقت میں انہیں انتخابات کے دوران ووٹ نہیں دینا چاہیے۔ این سی پی کے کارکن جاوید خان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکر جب سرکاری بنگلہ خالی کر رہے تھے تو مسلمانوں نے آنسو بہائے تھے، ساتھ ہی جاوید خان نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ ٹھاکرے اچھا کھیل رہے تھے اور اُنہوں نے 99 رن بنا لیے لیکن آخری ایک رن کے لیے وہ خود جان بوجھ کر آؤٹ ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Reaction to the Renaming of Aurangabad: اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے پر ردعمل

اورنگ آباد: مہاراشٹر کے کابینہ اجلاس میں اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کے بعد اقلیتی طبقے میں شدید برہمی دیکھی جارہی ہے۔ اورنگ آباد کا نام بدلنے کے کابینہ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چلینج کیا جائے گا۔ یہ اعلان اورنگ آباد نامنتر ورودھی کیرتی سمیتی نے اپنی پریس کانفرنس میں کیا۔ این سی پی لیڈر مشتاق احمد نے نام تبدیلی کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا۔ ساتھ ہی مہا وکاس اگھاڑی میں شامل کانگریس اور این سی پی کے 300 کارکنان نے ریاستی کابینہ کی جانب سے اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ Muslim Leaders On Renamed Aurangabad

اورنگ آباد تبدیل نام کے فیصلے کو عدالت چیلنج کیا جائے گا؟

مہاراشٹر کے کابینہ اجلاس میں اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کے بعد اقلیتی طبقے میں شدید برہمی دیکھی جارہی ہے۔ اورنگ آباد شہر میں اجلاس، دھرنوں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سیاسی پارٹیوں سے وابستہ مسلم لیڈران اور عہدیداران اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیں رہے ہیں۔ کانگریس اور این سی پی کے سینکڑوں عہدیداروں نے پارٹی کے عہدوں کو چھوڑ دیا ہے۔

دوسری طرف نام کی تبدیلی کے خلاف آواز اٹھانے والے این سی پی لیڈر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ نامنتر ورودھی کرتی سمیتی ایک مرتبہ پھر اس معاملے کو عدالت میں چلینج کرے گی۔ مشتاق احمد نے کابینہ فیصلے کو غیر قانونی قدم قرار دیا۔ عوامی حلقوں میں بھی اس فیصلے کی مخالفت کی جارہی ہے۔

مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ 2002 میں سپریم کورٹ میں جب اورنگ آباد سمبھاجی نگر کے نام کا معاملہ آیا، تب سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اپنا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا ہے، اس کے بعد اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام بدلنے کا معاملہ خاموش ہو گیا تھا۔ لیکن کئی سالوں کے بعد مہا وکاس اگھاڑی کی سرکار نے ریاستی کابینہ میں اورنگ آباد کا نام بدل کر سمبھاجی نگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ پوری طرح سے سپریم کورٹ کے خلاف ہے۔

ساتھ ہی مشتاق احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایک ایکٹ ہے جسے ریس جوڈی ڈیٹا کہتے ہیں، اس میں کہا گیا کہ ایک بار جو سپریم کورٹ میں فیصلہ ہو گیا ہے، اُس کو سپریم کورٹ میں نہیں لایا جاتا، ساتھ ہی مشتاق احمد نے کہا کہ نامنتر ورودھی کرتی سمیتی ایک مرتبہ پھر اس معاملے کو عدالت میں چلینج کریں گے۔

کانگریس ترجمان محسن احمد کا کہنا ہے کہ ریاستی کابینہ نے اورنگ آباد اور عثمان آباد کے نام تبدیل کیا گیا ہے اس کے بعد مہا وکاس اگھاڑی میں شامل کانگریس اور این سی پی کے تقریباً تین سو کارکن نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ کانگریس مائنوریٹی سیل کے صدر احمد حسین نے کہا کہ اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام تبدیل کیے جانے کی وہ مخالفت کرتے ہیں۔

وہیں ایم احمد حسین نے کہا کہ کانگریس کی جو سینئر لیڈر تھے، انہوں نے کابینہ میں شہروں کے نام کی تبدیلی کو لے کر مخالفت نہیں کی۔ اسی لیے آنے والے وقت میں انہیں انتخابات کے دوران ووٹ نہیں دینا چاہیے۔ این سی پی کے کارکن جاوید خان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکر جب سرکاری بنگلہ خالی کر رہے تھے تو مسلمانوں نے آنسو بہائے تھے، ساتھ ہی جاوید خان نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ ٹھاکرے اچھا کھیل رہے تھے اور اُنہوں نے 99 رن بنا لیے لیکن آخری ایک رن کے لیے وہ خود جان بوجھ کر آؤٹ ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Reaction to the Renaming of Aurangabad: اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے پر ردعمل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.