ممبئی ہائی کورٹ نے آج شیعہ برادری کو بھنڈی بازار سے مجگاؤں رحمت آباد قبرستان تک تعزیہ لے جانے کی مشروط اجازت دی ہے لیکن ریاست مہاراشٹرا میں محرم کا جلوس اور دیگر روایتوں کو ادا کرنے کی پابندی برقرار رہے گی ۔
واضح رہے کہ عاشورہ کے روز شیعہ برادری تعزیہ اور علم کے ساتھ بڑی تعداد میں ماتم کرتے ہوئے ممبی کے بھنڈی بازار نامی علاقے سے مجگائوں علاقے میں واقع شیعہ رحمت آباد قبرستان پہنچتے ہیں ۔عدالت نے ا س موقع پر جلوس نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے عرض گزار ادارہ تحفظ حسینیت نامی شیعہ برادری کی تنظیم کو ہدایت دی ہے کہ 'وہ عدالت میں ایک حلف نامہ داخل کریں او راسبات کو یقینی بنائیں کہ اس ضمن میں ریاستی حکومت نے جو رہنمایانہ اصول مرتب کئے ہیں اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا ورنہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔
جسٹس ایس جے کاتھا وال اور جسٹس مادھو جامدار پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو ادارہ تحفظ حسینیت نے ایک عرضی داخل کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ عاشورہ کے دن بھنڈی بازار سے مجگائوں رحمت آباد قبرستان تک ۲۰ سے ۵۰ افراد پر مشتمل جلوس نکالنے کی اجازت دی جائے
ایڈوکیٹ راجندر شیروڈکر اور ایڈوکیٹ شہزاد نقوی نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ علم اور تعزیہ لے کر چلنا محرم کے اہم روایتوں میں شامل ہے اور یہ شیعہ فرقے کا مذہبی فریضہ بھی ہے نیز جلوس علم کے علاوہ ۲۷ اگست سے ۳۰ اگست کے درمیان دیگر مذہبی فرائضں کی ادایگی کے لئے محض دو گھنٹہ کی اجازت دی جائے جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔
گذشتہ کل عرضداشت کی سماعت کے دوران عدالت نے ریاستی حکومت کے پرنسل سکریٹری ( محکمہ داخلہ ) اور سکریٹری ڈیزاسٹر محکمہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ اس تعلق سے عرض گذاروں کی بات سنیں اور ایک تفصیلی رپورٹ عدالت میں پپیش کریں کہ آیا جلوس علم نکالنے کی اجازت دی جائے یا نہیں ،نیز اگر اجازت دی جائے تو اس کی نوعیت کیا ہوگی۔?
عدالت میں آج ریاستی حکومت نے اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کی اس کے مطالعہ کے بعد جسٹس کاتھا والا پر مشتمل بینچ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ شیعہ برادری کو بھنڈی بازار سے رحمت آباد قبرستان تک تعزیہ اور علم لے جانے کی اجازت دی جائے۔
ریاستی حکومت نے ا ستعلق سے جو مشروط اجازت دی ہے اسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا کہ تعزیہ اور علم کے جلوس میں صرف پانچ افراد ہی شامل ہون گے جس میں ایک کیمرہ مین اور فوٹو گرافر بھی شامل ہے نیز تعزیہ اور علم کو ٹرک پر لے جانا ہوگا اور رحمت آباد قبرستان سے ۱۰۰ میٹر کے فاصلے پر ٹرک ک وروک کر صرف چار افراد کو اس بات کی اجازت ہوگی کہ وہ تعزیہ اور علم اپنے کاندھوں پر اٹھ اک رقبرستان میں داخل ہوں اور اپنے مذہبی فریضہ کواد اکریں۔
اس تعلق سے ایڈوکیٹ شیروڈ کر اور شہزا دنقوی نے عدالت کو یقین دلایا کہ جو رہنمایانہ اصول مرتب کئے گئے ہیں اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔وکلاء کی اس یقین دہانی کے بعد ریاستی حکومت نے کہا کہ یہ مشروط اجازت صرف ادارہ تحفظ حسینیت کو ہی دی جا رہی ہے نیز اس کا نفاذ دوسری تنظیموں پر نہیں ہوگا۔ اور وہ اس حکم کا نفاذ اپنے پر نہں کر سکتے ہئں اور نہ وہ اس اجازت سے فیضیاب ہو سکتے ہیں