فحاشی فلم کیس میں ملوث بزنس مین راج کندرا اور ریان تھارپے کو عدالت نے 14 دنوں کے لئے عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ منگل کے روز 27 جولائی کو دونوں ملزمین کا پولیس ریمانڈ ختم ہورہا تھا۔
راج کندرا کو جب سے فحش ویڈیو بنانے کے الزام میں ممبئی پولیس نے گرفتار کیا ہے، تب سے اس معاملے میں ہر روز نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ راج اور ان کے ساتھ 11 ملزمین کو جمعہ تک تحویل میں رکھا گیا تھا جس کے بعد اس تاریخ میں توسیع کردی گئی ہے۔
ممبئی کرائم برانچ اور ایجنسی پوری طرح سے اس معاملے کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ اس معاملے میں چار نئے گواہ بھی سامنے آئے ہیں۔
اے این آئی کے مطابق، تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ اس معاملے میں جو چار نئے گواہ سامنے آئے ہیں وہ راج کندرا کی کمپنی میں ملازم کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ ایسی صورتحال میں ان کے بیانات کافی اہم ثابت ہوسکتے ہیں۔
حال ہی میں ممبئی کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس (کرائم) ملند بھارمبے سے ایک پریس کانفرنس میں راج کندرا کے کاروبار میں شیلپا شیٹی کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ اداکارہ کا اس میں کوئی کردار نہیں ملا ہے، لیکن اس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
وہیں گزشتہ دنوں ممبئی پولیس نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا تھا جس میں بتایا تھا کہ گرفتار کاروباری شخص راج کندرا اور اس کے بہنوئی پردیپ بخشی ایک بین الاقوامی فحش فلم ریکیٹ کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ہیں۔
مزید پڑھیں:
ممبئی کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس (کرائم) ملند بھارمبے نے بتایا کہ بخشی ایک برطانوی شہری ہے جس کی شادی کُندرا کی بہن سے ہوئی ہے۔ وہ کینرن لمیٹڈ، لندن کا چیئرمین بھی ہے۔ ملند بھارمبے نے کہا کہ راج کندرا اور بخشی کے دو کمپنیوں کے پاس ایک ہاٹ شاٹس ڈیجیٹل انٹرٹینمنٹ نامی موبائل ایپ تھا جس کو کینرن لمیٹڈ نے تیار کیا تھا۔
ہاٹ شاٹس ایپ کو دنیا کی پہلی 18 پلس ایپ کے طور پر بتایا گیا ہے، جس میں خصوصی فوٹو، شارٹ فلمز اور ہاٹ ویڈیوز میں عالمی سطح پر کچھ مشہور ماڈل اور مشہور شخصیات کی نمائش کی گئی ہے۔
تفتیش کے دوران ممبئی پولیس کو متعدد ہاٹ شاٹ موویز، ویڈیو کلپس، واٹس ایپ چیٹس وغیرہ جیسے متنازعہ ثبوت ملے ہیں۔