شرد پوار نے شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ کانگریس، شیوسینا اور این سی پی نے مل کر مہاراشٹر میں حکومت بنانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن جو صورتحال سامنے آئی ہے اس میں پوری طور پر اجیت پوار کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پارٹی کے جو رکن اسمبلی اجیت پوار کے ساتھ جائیں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انهوں نے کہاکہ 'میرے ساتھ پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہے، مجھے فکر نہیں ہے۔ میرے پاس نمبر ہیں، مستقل حکومت ہم ہی بنائیں گے'۔پوار نے کہا کہ تینوں جماعتوں کے رکن اسمبلی کے ساتھ ہی کچھ آزاد امیدوار کے تعاون سے شیو سینا کی قیادت میں مخلوط حکومت بن رہی تھی اور اس میں 169 سے 170 تک اراکین اسمبلی کی تعداد ہو رہی تھی۔ تینوں جماعتوں نے شیو سینا کی قیادت میں حکومت بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ فڑنویس کے پاس اکثریت نہیں ہے اور وہ ایوان میں اکثریت ثابت نہیں کر پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ فیصلہ اجیت کا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ این سی پی کا کوئی بھی رکن اسمبلی اجیت کے ساتھ نہیں جائے گا۔ اگر جو رکن اسمبلی ان کے ساتھ جانے کی سوچ رہے ہیں، انہیں پارٹی مخالف قوانین کا علم ہونا چاہیے۔ جو این سی پی سے باہر جانے کا فیصلہ کریں گے ان كو مہاراشٹر کے لوگ سبق سکھائیں گے'۔
شرد پوار نے کہا کہ جو لوگ بی جے پی کے ساتھ جائیں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد کچھ لوگوں نے ان سے رابطہ کیا لیکن تب تک انہیں اس بات کا اندازہ ہی نہیں تھا۔
دوسری طرف، شردپوار نے دعویٰ کیا کہ مہا وکاس اگھاڑی کے پاس 170 اسمبلی اراکین ہیں اور بی جے پی کیساتھ جانا اجیت پوار کا ذاتی فیصلہ ہے، پارٹی کی ڈسپلن کمیٹی کے ذریعہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کی لیڈرشپ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ راتوں رات ہوا وہ افسوسناک ہے اور پورا ملک اس تماشہ کو دیکھ رہا ہے۔
شردپوار نے کہاکہ راج بھون میں 10-11 اراکین نے حلف برداری کی تقریب میں حصہ لیا جبکہ ان میں 2-3 لوگ واپس آگئے ہیں۔اجیت پوار نے جوفیصلہ لیا ہے وہ افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ امکان ہے کہ ممبران کی حاضری کی فہرست کو گورنر کے روبرو پیش کر دیا گیا ہو،کیونکہ اجیت پوار لیجسلیٹر پارٹی لیڈرکی حیثیت سے فہرست ان کے پاس تھی۔