ممبئی: قومی اقلیتی کمیشن کارکن سید شہزادی ان دنوں ممبئی کے دورے پر ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پندرہ نکاتی پروگرام کو لے کر وہ اقلیتوں کے مسائل کو دور کرنے، ان کی فلاح وبہبود کے حوالہ سے اقلیتی طبقے کے رہنماؤں اور با اثر شخصیات سے ملاقات کر کے اس پر غور و فکر کر رہی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے اس دورے کے بعد اُن کے ساتھ خاص بات چیت کی جس میں اُنہوں نے کئی اہم خلاصے کیے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن کی کارکن سید شہزادی نے بتایا کہ وقف املاک اور وقف کے کام کاج کو لے کر انہوں نے حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت بورڈ میں اسٹاف کی کافی کمی ہے اس لئے انہوں نے حکومت سے اس بات کی اپیل کی ہے کہ وہ وقف بورڈ میں اسٹاف کی تقرری میں دیر نہ کریں تاکہ اس عہدے پر لوگ مقرر ہوکر وقف کام کاج میں سرعت لائی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقف میں بیشتر پوسٹس کا اضافی یا عارضی چارج دیا گیا ہے جس سے وہ افراد پوری طرح سے کام کاج نہیں کر پاتے۔ سید شہزادی کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت سے نہ صرف مقررہ عملہ تعینات کرنے بلکہ افراد کو مکمل چارج دئے جانے کی بھی سفارش کی ہے تاکہ سست رفتاری سے ہو رہے کام میں تیزی ممکن ہو سکے۔ سید شہزادی نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’صنعتی دارالحکومت ممبئی میں بھی وقف بورڈ کا ایک دفتر ہونا چاہیے جس سے لوگوں کو اپنی شکایت اور مسائل کو حل کرنے میں آسانی ہو سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وقف کا مرکزی دفتر اورنگ آباد میں ہے تاہم ایک دفتر ممبئی میں ہونا ناگزیر ہے جس سے کام کاج بہتر انداز میں ممکن ہو سکے اور لوگوں کو دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
پری میٹرک اورپوسٹ میٹرک اسکالرشپ کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ ’’حکومت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ آٹھویں جماعت تک کی تعلیم مفت فراہم کی جا رہی ہے اس لیے آٹھویں جماعت تک کی اسکالرشپ دینے کا کوئی مطلب ہی نہیں بنتا۔‘‘ اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری اور انہیں خصوصی رعایت دینے پر سید شہزادی نے مودی حکومت کی ستائش کرتے ہوئے کہا: ’’سنہ 2014سے قبل اور آج کس قدر فنڈس کا اضافہ کیا گیا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ مودی حکومت اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے کس قدر سنجیدہ ہے۔‘‘ سید شہزادی نے وقف املاک کی تفاصیل فراہم کرتے وہئے کہا ’’مہاراشٹر میں 6174 مساجد 1647 مدارس 324 عاشور خانے اور 2763 قبرستان رجسٹرڈ ہیں اس کے ساتھ ساتھ وقف ٹریبیونل میں 2110 معاملوں کی سنوائی چل رہی ہے اور ہائی کورٹ میں وقف کے 720 معاملوں کی سنوائی چل رہی ہے جبکہ سپریم کورٹ میں 25 معاملوں کی سنوائی جاری ہے۔ مہاراشٹر وقف بورڈ میں 13617 املاک رجسٹرڈ ہیں اس سے ہونے والی آمدنی 45087447 روپے ہے۔