ریاست مہاراشٹرا کے دارالحکومت ممبئی میں دو مسلم خواتین نے پولیس کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوکر ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اعلیٰ عہدوں پر تقرری سے انہوں نے مسلم نوجوانوں میں حوصلہ پیدا کرتے ہوئے ثابت قدمی کی مثال پیش کی ہے۔ ممبئی میں کئی دنوں سے خالی اسسٹنٹ پولیس کمشنر ( اے سی پی) اور سینیر پولیس انسپکٹروں کی اسامیوں پر اب باقاعدہ طور پر تبادلہ اور تقرریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس انسپکٹر اور دیگر سب انسپکٹروں کی بھی ترقی کی گئی ہے۔ ممبئی شہر میں سب سے حساس مسلم اکثریتی علاقہ ڈونگری میں ایک مسلم خاتون شبانہ شیخ کو سینیر پولیس انسپکٹر کے طور پر ذمہ داری دی گئی ہے جب کہ علاوہ ازیں ایک دیگر مسلم خاتون زبیدہ شیخ کو بھی سینیر پولیس انسپکٹر کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ شبانہ شیخ کا تعلق مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع کے ایک گاؤں سے ہے۔ انہوں نے اس وقت پولیس فورس میں قدم رکھا تھا جب مسلم لڑکیاں تو کیا لڑکے بھی پولیس فورس میں آنے سے گھبراتے تھے بلکہ یہ سمجھتے تھے کہ انہیں تعصب کی بنیاد پر پولیس میں ملازمت نہیں ملے گی۔
واضح رہے کہ شبانہ شیخ نے ممبئی فساد بھی دیکھا ہے اس وقت کے کرفیو کی بھی وہ عینی شاہد ہے کیونکہ جس وقت انہوں نے پولیس فورس سے وابستگی اختیار کی تھی اس وقت ممبئی میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے تھے اور 1993 ء جنوری میں بطور سب انسپکٹر ان کی تقرری ہوئی تھی ایسے حالات میں وہ ترقی کرتے ہوئے آج اس مقام پر پہنچ گئی کہ احمدنگر کے معمولی گاؤں میں رہنے والی شبانہ شیخ آج مسلمانوں کی درخشاں ستارہ کے طور چمک رہی ہے اور انہیں ممبئی کے پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ نے ڈونگری پولیس اسٹیشن کی ذمہ داری دی ہے۔
شبانہ شیخ کی پولیسنگ کا ریکارڈ دیکھا جائے تو انہوں نے مسلم برانچ سے لے کر سائٹ برانچ تک میں کام کیا ہے اسی لئے ڈونگری میں انہیں اہم ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ یوں تو ممبئی سمیت تھانہ میرا روڈ میں سینکڑوں اے سی پی اور سینیر پولیس انسپکٹروں کا تبادلہ و ترقی ہوئی ہے جس میں پولیس انسپکٹر کو سینیر انسپکٹر مقرر کیا گیا ہے لیکن شبانہ شیخ کی ترقی اس لئے بھی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ وہ ان مسلم لڑکیوں کے لیے مشعل راہ ہے جو یہ سمجھتی ہیں کہ انہیں ملازمت نہیں ملے گی۔ یہی سوچ کر وہ مایوسی کا دامن تھام لیتی ہیں۔
ڈونگری پولیس اسٹیشن میں سینیر انسپکٹر کے طور پر شبانہ شیخ نے چارج بھی سنبھال لیا ہے۔ انہوں نے چارج لینے سے قبل بتایا کہ پولیس فورس میں میرا کام انتہائی چیلنجنگ رہا اور کئی دشواریاں بھی پیش آئی ہیں، لیکن نہایت صبر کے ساتھ ہر ایک کا مقابلہ کرکے میں اس مقام پر پہنچی ہوں میری زندگی میں کئی نشیب و فراز بھی آئے ہیں لیکن ان حوادث سے گھبرانے کے بجائے اس کا مقابلہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احمد نگر کے چھوٹے سے گاؤں میں رہنے کے باوجود کبھی بھی میرے والد محترم نے فورس میں ہماری شمولیت پر اعتراض نہیں کیا بلکہ وہ ایک روشن خیال انسان ہیں۔ انہوں نے میرا حوصلہ بلند کیا میری چھوٹی بہن مبارک شیخ بھی پولیس فورس میں میری شمولیت کے تین سال بعد اس محکمہ میں شامل ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں یہ پوچھنے پر کہ کیا آپ کو کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ پولیس محکمہ مسلم لڑکیوں کے لیے ٹھیک نہیں ہے، تو انہوں نے کہا کہ کبھی اس قسم کا احساس تک مجھے نہیں ہوا بلکہ مجھے کافی تعاون ملا ہے میں اپنے کام میں کبھی بھی تفریق نہیں کرتی جو ذمہ داری مجھے دی جاتی تھی اسے بحسن و خوبی انجام دینا ہی اپنا فرض سمجھتی ہوں۔ شبانہ شیخ نے ڈونگری کے سینیر پولیس انسپکٹر کے طور پر ترقی دئیے جانے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کے لیے پولیس کمشنر پرمبیر (پرمویر ) سنگھ جوائنٹ پولیس کمشنر وشواس ناگرے پاٹل اور دیگر سینیر افسران کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ اپنے پیشہ سے ایماندار ہیں تو آپ کو بہتر ذمہ داریاں ضرور دی جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ مجھ پر اعتماد کیا گیا ہے۔ میں اس اعتماد پر ثابت قدم رہنے کی کوشش کروں گی۔ شبانہ شیخ اس سے قبل مسلم اکثریتی علاقہ ناگپاڑہ میں بطور انسپکٹر بھی کام کرچکی ہیں۔ جبکہ ان کی بہن مبارک شیخ ٹریفک محکمہ میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ شبانہ شیخ نے آخر میں پیغام دیا کہ محنت سے کامیابی حاصل ہوتی ہے اور کوئی بھی چیز کبھی راہ میں رکاوٹ پیدا نہیں کرتی اگر آپ کو یقین کامل ہو تو ہر مشکل آسان ہوجاتی ہے اور منزل فتح کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔