اورنگ آباد: ستارہ ضلع کے پوسیساولی گاؤں میں ہوئے فسادات میں کئی لوگوں کی گاڑیوں، مکانوں اور دکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔جس پر اقلیتی امور کے وزیر عبدالستار نے واقعے کی مذمت کی اور کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر عظیم رہنماؤں کی غلط طریقے سے پوسٹ کی گئی تھی جس کے بعد ستارہ میں فرقہ وارانہ فساد کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی اقلیتی وزیر نے کہا ہے کہ اس فساد میں کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں لیکن اس واقعے کو انجام دینے والوں کی باریکی سے جانچ کی جائیں گی۔
ریاستی وزیر نے دونوں ہی مذاہب کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کی پوسٹ پر بھروسہ نہ کریں اور اگر سوشل میڈیا پر کوئی ایک شخص اشتعال انگیز پوسٹ ڈالتا ہے تو صرف اس شخص پر ہی قانونی کاروائی ہونی چاہیے نہ کہ پورے سماج پر اس کا الزام لگانا چاہیے۔ کل واقعہ کے بعد ستارہ پولیس کی مزید پولیس اہلکار بھیج کر شہر کے حالات کو قابو میں لایا گیا۔ اس وقت ستارہ پسسوالی علاقوں میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق 15 دن پہلے کچھ لوگوں نے انسٹاگرام پر عظیم رہنماؤں کے خلاف کچھ غلط پوسٹس کیں تھیں۔ اس کے بعد گاؤں میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ جس سے دونوں گروپوں میں تصادم ہوا اور ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی تھی۔ آپ کو بتادیں کہ وائرل پوسٹ کی وجہ سے ستارہ کے پوسیساولی گاؤں میں پتھراؤ اور آگ زنی کی گئی، کئی کاروں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔
مزید پڑھیں: مہاراشٹرا کے ستارا میں فرقہ وارانہ جھڑپ میں ایک شخص ہلاک متعدد زخمی
اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں میں سے ایک کی موت ہو گئی ہے جبکہ 12 سے 15 لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔جس کی وجہ سے گاؤں میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد ستارہ پولس نے گاؤں میں بڑی سیکورٹی فورس تعینات کر دی ہے۔ انٹرنیٹ کی سہولت بند کر دی گئی ہے، گاؤں کے لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔ پولیس نے افواہوں پر یقین نہ کرنے کی اپیل بھی عوام سے کی ہے۔