مالیگاؤں: ریاست کے مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں گذشتہ ہفتے عائشہ نگر قبرستان کے عقبی دروازے کی افتتاحی تقریب کے موقع پر سنی دعوت اسلامی کے مبلغ سید آمین القادری کی تقریر سے شہر میں دو مسلک کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا۔ دونوں فریقین کے درمیان شوشل میڈیا پر تبصرے شروع ہوگئے۔
معاملہ حسام الحرمین سوال و جواب مناظرے چیلنج تک پہنچ گئا۔ فریقین کی جانب سے میٹنگ کا انعقاد، شوشل میڈیا پر متنازع مسلکی پوسٹ اور تحریروں کے ساتھ ساتھ چیلنج مناظرے کی تحریر بھی شیئر کی جانے لگی۔ اس کے باعث شہر کے لائن آرڈر کی بگڑتی صورتحال کا خدشہ صاف طور پر ظاہر ہونے لگا۔
اس مناسبت سے پولیس انتظامیہ اور کل جماعتی تنظیم کی جانب سے شہریان سے اس مسلکی معاملے کو لیکر شوشل میڈیا پر بحث و مباحثہ اور اس سے متعلق کسی طرح کی کوئی پوسٹ کو شیئر نہ کرنے کی گزارش کی گی۔ ایڈیشنل ایس پی انیکیت بھارتی نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے دونوں فریقین، علماء اور تنظیموں کے ذمہ داران سے ملاقات کی۔ معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ہدایت دی۔
اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل ایس پی انیکیت بھارتی نے کہا کہ مذکورہ معاملے کو لیکر پولیس انتظامیہ کی جانب سے فریقین کے ذمہ داران کو طلب کیا گیا۔ شہر کے لائن آرڈر کی بگڑتی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے دونوں فریقین کو مناظرہ نہ کرنے کیلئے مکمل طور پر پابند کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عطر کی دوکان میں تالا توڑ کر قبضہ کرنے کی کوشش
انہوں نے مزید کہا کہ اب دونوں فریقین کے نمائندوں کو اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوگا کہ شوشل میڈیا پر کسی بھی طرح کی کوئی پوسٹ اور نہ تحریروں کو شیئر کریں۔ اب مناظرے سے متعلق تبصرہ کرنے اور خلاف ورزی کرنے والوں پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔