ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں گذشتہ دو سالوں سے جاری ادبی سرگرمیوں پر جشن نور الحسنین کا اہمتام کیا جا رہا ہے جس میں تقریباً ستّر صحافیوں کو عوامی سطح پر تہنیت پیش کی گئی۔
اس موقع پر ادبی تنظیم ‘وارثان حرف و قلم‘ کے ذمہ داران نے کہا کہ یہ جشن دنیا بھر میں مقبول ہوا۔ اس کا سہرا اردو میڈیا کو جاتا ہے۔
اردو میڈیا خاص طور پر اقلیتوں کی ترجمانی کا حق ادا کرنے میں کسی حد تک کامیاب رہا ہے۔ اردو میڈیا نے اقلیتوں کی آواز کو ایوانوں تک پہنچایا ہے۔ جشن نورالحسنین گذشتہ دو سالوں سے منایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ جشن نور الحسنین کے تحت اورنگ آباد کے مولانا آزاد ریسرچ سینٹر میں پہلی مرتبہ اردو کے صحافیوں نے 'میرا صحافتی سفر' عنوان کے تحت اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کیے۔
اس پروگرام میں ستر سے زائد صحافیوں کے خدمات کا اعتراف کیا گیا، ان کی گلپوشی کی گئی اور انہیں اعزازات سے نوازا گیا۔ اس پروقار تقریب میں اردو دنیا کی نامور ہستیاں موجود رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'ذاکر نائیک کی تنظیم پر پابندی تو ابھینو بھارت اور سناتن سنستھا پر کیوں نہیں؟'
اس سمینار میں صحافیوں نے اپنی صحافتی زندگی کے تجربات، اتار چڑھاؤ اور موجودہ صحافتی تقاضوں پر روشنی ڈالی۔ یہ پہلا موقع تھا جب اردو کے کسی ادبی اجلاس میں اردو، مراٹھی، ہندی اور انگریزی اخبارات سے وابستہ صحافیوں کو تہنیت پیش کی گئی اور ان کی خدمات کا عوامی سطح پر اعتراف کیا گیا۔ جشن نورالحسنین اس لحاظ سے ایک تاریخی جشن بن گیا ہے، جو پچھلے دو سال سے منایا جارہاہے۔