ETV Bharat / state

اگر مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن دیا گیا تو شدید احتجاج کیا جائے گا: شبیر انصاری

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 15, 2023, 1:43 PM IST

مراٹھا سماج کے لوگوں کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر کے کئی سارے مراٹھا کمبی یعنی او بی سی میں آتے ہیں، اسی لیے ریاست کے مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن ملنا چاہیے، تو دوسری طرف او بی سی کے لیڈران کا کہنا ہے کہ اگر مراٹھا سماج کو او بی سی میں شامل کیا جاتا ہے، تو او بی سی کا ریزرویشن پوری طرح سے ختم ہو جائے گا۔ Marathas and OBCs face off for Reservation

etv bharat urdu news etv bharat urdu khabar ای ٹی وی بھارت اردو نیوز ای ٹی وی بھارت اردو خبر یہ بھی پڑھیں:
OBC And Maratha Reservation

آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے صدر شبیر انصاری کی ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت

اورنگ آباد: مہاراشٹر میں پچھلے لمبے وقت سے مراٹھا ریزرویشن کے لیے مراٹھا سماج احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاج کرنے والے مراٹھا سماج کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں او بی سی میں ریزرویشن دیا جائے۔ لیکن او بی سی زمرے میں شامل لوگ مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن دینے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ او بی سی سماج کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن دیا جاتا ہے تو او بی سی میں شامل لوگوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوگا اور انہیں ریزرویشن کا کسی بھی قسم کا فائدہ نہیں ہوگا لیکن مراٹھا سماج کے منوج جرانگے کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں کئی سارے مراٹھا سماج کو کمبی یعنی او بی سی میں ریزرویشن دیا ہوا ہے۔ ان سب کے بیچ آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے صدر شبیر انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی اور انہوں نے کہا کہ 1979 کے وقت مراٹھا سماج نے او بی سی کو بہت زیادہ پریشان کیا جب شراد پوار منڈل کمیشن کے بارے میں بات کرنے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

OBC And Maratha Reservation او بی سی اور مراٹھا برادری ریزرویشن کیلئے آمنے سامنے

انہوں نے کہا کہ اس وقت مراٹھا سماج کے لوگوں نے ان کا راستہ روک دیا تھا، اور ان کے خلاف کھڑے ہو گئے تھے۔ صرف سیاسی رہنما نہیں بلکہ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ بھی اس وقت کچھ ایسا ہی ہوا تھا جب 1984 میں او بی سی ریزرویشن اور منڈل کمیشن کو لے کر وہ ایک اجلاس منعقد کر رہے تھے تو اس وقت مراٹھا سماج کے لوگوں نے اجلاس کی پہلے اجازت دی پھر بعد میں انہیں منڈل کمیشن کا پتہ چلا تو وہاں کے اس وقت کے سیاسی لیڈر اور کلیکٹر نے اجلاس کرنے کی اجازت نہیں دی۔ او بی سی میں شمولیت کی صرف مراٹھا سماج کے لوگ ہی آواز نہیں اٹھا رہے ہیں بلکہ گجرات کے پاٹلدار، ہریانہ کے جاٹ اور گجر سماج کے لوگوں نے بھی ریزرویشن کے لیے آوازیں اٹھائی لیکن آگے آب ریزرویشن دیا ہی نہیں جا سکتا۔
شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ جس طرح ریاست میں ماحول بنایا جا رہا ہے کہ او بی سی بنام مراٹھا یہ بالکل غلط ہے اور اس معاملے میں سیاست نظر آرہی ہے۔ منوج جرانگے پاٹل جس طرح مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن دلانے کی بات کر رہا ہے۔ اس طرح کے احتجاج اب تک نہیں ہوئے۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ او بی سی میں اب تک 375 الگ الگ ذات کے لوگ شامل ہیں، لیکن مراٹھا سماج سیاسی لیڈران کو کہہ رہا ہے کہ آج جو کچھ آپ انتخابات میں جیت کر آرہے ہیں وہ ہماری وجہ سے آرہے ہیں، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ مہاراشٹر میں سب سے زیادہ ووٹ اگر کسی کے ہیں تو وہ او بی سی سماج کے ہیں۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ فی الحال او بی سی الگ الگ ہے۔ اگر جب بھی او بی سی ایک ساتھ اکٹھا ہوں گے، تو اس وقت سب کو پتہ چل جائے گا کہ او بی سی کی کتنی تعداد ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ مراٹھا اور او بی سی ریزرویشن کا معاملہ اب ختم ہونا چاہیے۔ اگر یہ معاملہ ختم نہیں ہوتا ہے تو اس کے حالات بھی منی پور جیسے ہو سکتے ہیں۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ پہلے منوج جرانگے پاٹل نے کہا تھا کہ صرف مراٹھواڑہ کے ہی مراٹھا سماج کے لوگوں کو او بی سی یعنی کنبی میں ریزرویشن دیا جائے۔ لیکن اب منوج جرانگے پاٹل اپنی بات سے ہٹ گئے ہیں اور اب ان کا کہنا ہے کہ پورے مہاراشٹر کے مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن دینا چاہیے۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ اگر سبھی مراٹھا سماج کو ریزرویشن مل جاتا ہے تو جو مائیکرو او بی سی ہے وہ پوری طرح سے ختم ہو جائیں گے۔

شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو او بی سی کا سرٹیفکیٹ نکالنا ہے یا پھر اسے ویلیڈٹی نکالنا ہے تو انہیں بہت زیادہ پریشانی ہوتی ہے اور دستاویزات نکالنے کے لیے ہی دو سے تین سال لگ جاتے ہیں۔ لیکن آج جس طرح سے حکومت نے کمبی سرٹیفکیٹ کی اجازت دی ہے، اور کئی سارے اضلاع میں سرٹیفکیٹ دینے کے لیے باضابطہ آفسز بھی کھول دیے گئے ہیں۔ اسی لیے وزیر چھگن بھجبل کہہ رہے ہیں کہ اگر اتنی آسانی سے ہر چیز مل جائیں گی، تو او بی سی کا ریزرویشن پورا ختم ہی ہو جائے گا۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ مراٹھا ریزرویشن کو سپریم کورٹ نے ہمیشہ ریجیکٹ ہی کیا ہے، لیکن دوسری طرف حکومت آج کمبی کے سرٹیفکیٹ دینے کی آسانی سے بات کر رہی ہے، وہ پوری طرح آئین کی خلاف ورزی کر کے دیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں میں 75 ایسی جماعتیں ہیں جو او بی سی میں آتی ہیں۔

آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے صدر شبیر انصاری کی ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت

اورنگ آباد: مہاراشٹر میں پچھلے لمبے وقت سے مراٹھا ریزرویشن کے لیے مراٹھا سماج احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاج کرنے والے مراٹھا سماج کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں او بی سی میں ریزرویشن دیا جائے۔ لیکن او بی سی زمرے میں شامل لوگ مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن دینے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ او بی سی سماج کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن دیا جاتا ہے تو او بی سی میں شامل لوگوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوگا اور انہیں ریزرویشن کا کسی بھی قسم کا فائدہ نہیں ہوگا لیکن مراٹھا سماج کے منوج جرانگے کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں کئی سارے مراٹھا سماج کو کمبی یعنی او بی سی میں ریزرویشن دیا ہوا ہے۔ ان سب کے بیچ آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے صدر شبیر انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی اور انہوں نے کہا کہ 1979 کے وقت مراٹھا سماج نے او بی سی کو بہت زیادہ پریشان کیا جب شراد پوار منڈل کمیشن کے بارے میں بات کرنے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

OBC And Maratha Reservation او بی سی اور مراٹھا برادری ریزرویشن کیلئے آمنے سامنے

انہوں نے کہا کہ اس وقت مراٹھا سماج کے لوگوں نے ان کا راستہ روک دیا تھا، اور ان کے خلاف کھڑے ہو گئے تھے۔ صرف سیاسی رہنما نہیں بلکہ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ بھی اس وقت کچھ ایسا ہی ہوا تھا جب 1984 میں او بی سی ریزرویشن اور منڈل کمیشن کو لے کر وہ ایک اجلاس منعقد کر رہے تھے تو اس وقت مراٹھا سماج کے لوگوں نے اجلاس کی پہلے اجازت دی پھر بعد میں انہیں منڈل کمیشن کا پتہ چلا تو وہاں کے اس وقت کے سیاسی لیڈر اور کلیکٹر نے اجلاس کرنے کی اجازت نہیں دی۔ او بی سی میں شمولیت کی صرف مراٹھا سماج کے لوگ ہی آواز نہیں اٹھا رہے ہیں بلکہ گجرات کے پاٹلدار، ہریانہ کے جاٹ اور گجر سماج کے لوگوں نے بھی ریزرویشن کے لیے آوازیں اٹھائی لیکن آگے آب ریزرویشن دیا ہی نہیں جا سکتا۔
شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ جس طرح ریاست میں ماحول بنایا جا رہا ہے کہ او بی سی بنام مراٹھا یہ بالکل غلط ہے اور اس معاملے میں سیاست نظر آرہی ہے۔ منوج جرانگے پاٹل جس طرح مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن دلانے کی بات کر رہا ہے۔ اس طرح کے احتجاج اب تک نہیں ہوئے۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ او بی سی میں اب تک 375 الگ الگ ذات کے لوگ شامل ہیں، لیکن مراٹھا سماج سیاسی لیڈران کو کہہ رہا ہے کہ آج جو کچھ آپ انتخابات میں جیت کر آرہے ہیں وہ ہماری وجہ سے آرہے ہیں، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ مہاراشٹر میں سب سے زیادہ ووٹ اگر کسی کے ہیں تو وہ او بی سی سماج کے ہیں۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ فی الحال او بی سی الگ الگ ہے۔ اگر جب بھی او بی سی ایک ساتھ اکٹھا ہوں گے، تو اس وقت سب کو پتہ چل جائے گا کہ او بی سی کی کتنی تعداد ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ مراٹھا اور او بی سی ریزرویشن کا معاملہ اب ختم ہونا چاہیے۔ اگر یہ معاملہ ختم نہیں ہوتا ہے تو اس کے حالات بھی منی پور جیسے ہو سکتے ہیں۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ پہلے منوج جرانگے پاٹل نے کہا تھا کہ صرف مراٹھواڑہ کے ہی مراٹھا سماج کے لوگوں کو او بی سی یعنی کنبی میں ریزرویشن دیا جائے۔ لیکن اب منوج جرانگے پاٹل اپنی بات سے ہٹ گئے ہیں اور اب ان کا کہنا ہے کہ پورے مہاراشٹر کے مراٹھا سماج کو او بی سی میں ریزرویشن دینا چاہیے۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ اگر سبھی مراٹھا سماج کو ریزرویشن مل جاتا ہے تو جو مائیکرو او بی سی ہے وہ پوری طرح سے ختم ہو جائیں گے۔

شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو او بی سی کا سرٹیفکیٹ نکالنا ہے یا پھر اسے ویلیڈٹی نکالنا ہے تو انہیں بہت زیادہ پریشانی ہوتی ہے اور دستاویزات نکالنے کے لیے ہی دو سے تین سال لگ جاتے ہیں۔ لیکن آج جس طرح سے حکومت نے کمبی سرٹیفکیٹ کی اجازت دی ہے، اور کئی سارے اضلاع میں سرٹیفکیٹ دینے کے لیے باضابطہ آفسز بھی کھول دیے گئے ہیں۔ اسی لیے وزیر چھگن بھجبل کہہ رہے ہیں کہ اگر اتنی آسانی سے ہر چیز مل جائیں گی، تو او بی سی کا ریزرویشن پورا ختم ہی ہو جائے گا۔ شبیر انصاری کا کہنا ہے کہ مراٹھا ریزرویشن کو سپریم کورٹ نے ہمیشہ ریجیکٹ ہی کیا ہے، لیکن دوسری طرف حکومت آج کمبی کے سرٹیفکیٹ دینے کی آسانی سے بات کر رہی ہے، وہ پوری طرح آئین کی خلاف ورزی کر کے دیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں میں 75 ایسی جماعتیں ہیں جو او بی سی میں آتی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.