اورنگ آباد شہر کو دروازوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے لیکن اسمارٹ سٹی Aurangabad Smart City Project کے نام پر شہر میں جو تبدیلیاں ہورہی ہیں اس سے عوام میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔
اورنگ آباد کو مہاراشٹر کا سیاحتی مرکز کہا جاتا ہے۔ Aurangabad Historical Places بی بی کا مقبرہ، پن چکی، ایلورہ اور اجنتا غار اس شہر کی عظمت رفتہ کے وہ آثار ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے دنیا بھر کے سیاح اورنگ آباد کا رخ کرتے ہیں۔
شہریان کا الزام ہے کہ اسمارٹ سٹی کے نام پر شہر کی تاریخی شناخت کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اسمارٹ سٹی کے نام پر شہر کا چہرہ مہرہ بدلا جارہا ہے۔ دروازوں کی مرمت کی جارہی ہے لیکن اسی شہر میں واقع قدیم دروازہ محمود دروازہ انتہائی خستہ ہوچکا ہے لیکن اس جانب توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
تارخ کے جانکاروں کا کہنا ہے کہ 17 ویں صدی میں پن چکی کی تعمیر سے پہلے محمود آرکیٹیکٹ نے اس دروازے کو تعمیر کیا تھا اس لیے یہ دروازہ ان ہی کے نام سے منسوب کردیا گیا۔ محمود دروازہ پن چکی کا صدر دروازہ کہلاتا ہے۔ اس دروازے کی اپنی تاریخی اہمیت ہے۔
دو سال پہلے اس دروازے کا ایک پٹ گر گیا تھا۔ آٹھ مہینے قبل ایک گاڑی کی ٹکر سے دروازے کی آہنی گرل ٹوٹ گئی اس وقت سے دروازہ راہگیروں کے لیے بند ہے۔ میونسپل انتظامیہ نے ایک مہینے کے لیے دروازہ بند کیا تھا لیکن اب آٹھ مہینے گزر چکے ہیں۔
شہر کی تاریخی چیزوں کی موجودہ حالت کے تئیں شہریان میں تشویش پائی جارہی ہے۔ خاص دروازے کا وجود ختم ہوگیا۔ باون 52 دروازوں کا شہر کہلانے والے اورنگ آباد میں اب محض 16 دروازے باقی ہیں۔
اورنگ آباد کی تہذیب سے لگاؤ رکھنے والے افراد کا الزام ہے کہ اسمارٹ سٹی کے نام پر شہر کی شناخت ختم کی جارہی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ 'محمود دروازے کی مرمت اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت ہونی ہے لیکن تین مرتبہ ٹینڈر جاری کرنے کے باوجود دروازے کی مرمت کا معاملہ ٹینڈر سے آگے نہیں بڑھ پایا۔
اس معاملے میں اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر اور میونسپل کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر آستک کمار پانڈے سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ شہر میں موجود نہیں تھے۔
ایسے حالات میں تاریخی محمود دروازے کو نئی زندگی ملے گی یا یہ دروازہ بھی تاریخ کے صفحات کی زینت بنے گا یہ کچھ کہنا دشوار اور قبل از وقت ہوگا۔