این سی پی کے مجید میمن نے ایوان میں صدر کی تقریر پر شکریہ کی تجویز پر ازسرنو بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ صدر کی تقریر کسی سیاسی پارٹی کا انتخابی منشور نہیں لگنا چاہئے بلکہ اس میں زمینی حقیقت نظر آنی چاہئے۔ یہ تقریر ملک کی صحیح تصویر پیش نہیں کرتی ہے۔
انہوں نے حکومت سے شہریت ترمیمی قانون پر ازسر نوغور کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہےکہ ملک میں جگہ جگہ آئین کی تمہید پڑھی جا رہی ہے۔ اس کا مقصد برسراقتدار لوگوں کو بیدار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے کی مخالفت صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سبھی لوگ کر رہے ہیں۔ یہی اصل بھارت ہے۔
میمن نے کہا کہ حکومت کی توجہ بے روزگاری، مہنگائی اور لوگوں کی مشکلات کی جانب نہیں ہے۔ تقریر میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلی فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو نظربند رکھنے کو ہدف تنقید بنایا۔
ایم ڈی ایم کے کے وائیکو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا ہے۔ جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلی کو غلط طریقے سے نظر بند کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف ملک میں آزادی کے بعد سب سے بڑی مخالفت ہو رہی ہے۔ اس قانون میں تملوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے صدر کاخیر مقدم کرنا تملوں کی توہین ہے۔
راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا نے کہا ہے کہ سی اے اے اپنے آپ شروع ہونے والی تحریک ہے۔ اس سے متعلق تنازعات سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ حکومت کو سی اے اے ایک دن واپس لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دھمکی کی زبان استعمال کر رہی ہے جس سے خوف پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے ریلوے کے نجکاری کی بھی مخالفت کی۔