اورنگ آباد: مدھیہ پردیش میں کانگریس اپنے 230 امیدواروں کو اسمبلی انتخابات میں اتار رہی ہے، جس میں صرف دو ہی مسلم امیدواروں کو کانگریس نے ٹکٹ دیا ہے، ٹکٹ کے بٹوارے کو لے کر کئی سارے مسلم رہنماوں میں کہیں نہ کہیں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ برہان پور کانگریس کے کچھ ذمہ داران نے اورنگ آباد کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل سے ملاقات کی اور ایم آئی ایم میں شمولیت اختیار کی ہے۔ جس کے بعد ایم آئی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مدھیہ پردیش میں اپنے دو امیدوار انتخابات میں اتار رہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل کا کہنا ہے کہ جن حلقوں میں کانگریس نے دو مسلم امیدوار مدھیہ پردیش میں کھڑے کیے ہیں، وہاں سے مجلس اتحاد المسلمین اپنے امیدوار کو کھڑا نہیں کریں گی، تاکہ مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات میں مسلمان امیدوار جیت سکیں۔
مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے کہا ہے کہ مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں ہم آخری وقت میں اپنے دو اُمیدوار انتخابات کے لیے اُتار رہے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے کہا ہم امید کر رہے تھے کہ کانگریس کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے وہ زیادہ مسلمانوں کو اسمبلی انتخابات میں ٹکٹ دے گی اور کہیں نہ کہیں مسلمانوں کے ساتھ انصاف کرے گی اور جتنی آبادی مسلمانوں کی ہے، اس حساب سے وہاں پر ٹکٹ تقسیم کیا جائے گا، لیکن جب مدھیہ پردیش میں پورے 230 ٹکٹس کا اعلان ہو گیا، اس میں کانگریس پارٹی نے پوری ریاستِ میں سے صرف دو سیٹیں ہی مسلمانوں کو دی ہے۔
مزید پڑھیں: اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مسلم راشٹریہ منچ کی میٹنگ
رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل کا کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کو کانگریس نے ٹکٹ نہیں دیا، تو پھر مجلس اتحاد المسلمین کے پاس کئی سارے لوگ مدھیہ پردیش سے آئے اور انہوں نے کانگریس کی شکایت کی اور کہا کہ اتنے سالوں سے وہ کانگریس میں کام کر رہے ہیں، لیکن انہیں اسمبلی انتخابات میں کانگریس کا ٹکٹ نہیں دیا گیا، جس کے بعد برہان پور اور جبل پور سے مجلس اتحاد المسلمین کے امیدواروں کو پارٹی کی جانب سے ٹکٹ دیا گیا اور نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا گیا۔ رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے کمل ناتھ سے سوال کیا کہ آپ جو 230 سیٹ لڑا رہے ہیں، کیا آپ ساری سیٹوں پر جیت حاصل کریں گے؟ اگر آپ مسلمانوں کو ٹکٹ ہی نہیں دیں گے تو یہ لوگ اسمبلی، اور پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے حق کے سوال کیسے اٹھائیں گے۔
امتیاز جلیل کا کہنا ہے کہ ''جس طرح مسلمانوں کو بی جے پی سے خطرہ ہے اسی طرح کانگریس سے بھی مسلمانوں کو خطرہ ہے، ہر وقت کانگریس کے لیڈران کہتے ہیں کہ ووٹوں کو تقسیم کیے تو بی جے پی آجائے گی، لیکن دونوں ہی پارٹیوں سے مسلمانوں کو نقصان ہے، ایک پارٹی سامنے سے وار کرتی ہے، تو دوسری پارٹی پیچھے سے وار کرتی ہے''۔