ریاست مہاراشٹر کے ضلع جلگاؤں میں جلگاؤں اس پی ایم راج کمار کی جانب سے اس علاقے میں واقع مساجد اور مدارس کو لے کر ایک فرمان جاری کیا گیا ہے۔ اس فرمان میں انہوں نےمساجد اور مدارس کے تفصیلات حاصل کرنے کے لئے لیے محکمہ پولیس کو فرمان جاری کیا ہے، اس فرمان میں تقریبا 27 ہدایتیں درج ہیں۔ہدایت نامہ میں مساجد کا پورا نام اور پتہ ،مسجد میں کام کرنے والے ملازمین، امام اور متولی کی تفصیلات، ان کے پتے، ان کی تعلیمی لیاقت اور ان کا موبائل نمبر ان ساری چیزوں کے بارے میں جانکاری مقامی پولیس تھانے کو مہیا کرنے کے لیے کہا گیا ہے، اس کے ساتھ ہی مساجد کے رجسٹریشن اور وقف بورڈ میں اندراج نمبر سمیت ساری تفصیلات، کمیٹی کے سارے ارکان کے نام کے علاوہ مسجد کا تعمیراتی کام کب ہوا ہے، یعنی مسجد کا کام کسی بھی طرح سے غیر قانونی تو نہیں ہے یہ ساری تفصیلات مہیا کرنے کی بات کہی گئی ہے۔Samajwadi Party Member of Assembly Raees Shaikh
مسجد کا احاطہ،کیا مسجد کی زمین وقف کی گئی ہے،مسجد کی ملکیت کہاں کہاں ہے اس بارے میں بھی ساری تفصیلات مہیا کرائے جانے کی بات کہی گئی ہے، ان سب میں سب سے اہم یہ ہے کہ مسجد کو مالی امداد کہاں سے ملتی ہے کیا اس میں سے کسی طرح کی غیر ملکی مالی امداد کی جاتی ہے ،وقف بورڈ کی جانب سے، یا مقامی لوگ جو مسجد میں نماز پڑھتے ہیں ان کی جانب سے کسی طرح کی مدد کی جاتی ہے اُسکی تفصیلات مہیا کرائی جائے۔
مسجد کی نام پر کتنی ملکیت ہے،مسجد کے نام پر کتنا فنڈ اکٹھا کیا جاتا ہے، مسجد کی جو جگہ ہے وہ سرکاری ہے یا نجی ہے یا وہ قبضہ کی ہوئی جگہ ہے، یا وقف کی ہوئی جگہ ہے اس کی بھی تفصیلات طلب کی گئی ہے۔ مسجد کو لے کر کسی بھی طرح کے ہندو مسلم فساد اگر رونما ہوئے یا اس طرح کا کوئی معاملہ یا ایف آئی آر رجسٹرڈ ہے تو اس کے بارے میں بھی تفصیلات طلب کی گئی ہے۔ مسجد میں جمعہ کی نماز کے لیے کتنی بھیڑ ہوتی ہے، کتنے لوگ ہوتے ہیں اسکی تفصیلات کے علاوہ، مسجد کس فرقے کی ہے جیسے بریلوی،دیوبندی، جماعت اسلامی، اہل حدیث ہے یا اہل جماعت ہے یہ ساری تفصیلات بھی مہیا کرائیں۔
جلگاؤں ایس پی کی جانب سے مدرسوں کی جو تفصیلات مانگی گئی ہے ان تفصیلات میں سب سے اہم یہ ہے کہ مدرسے کا پورا نام اور پتہ ،مدرسہ کا رجسٹریشن نمبر، کیا مدارس بغیر رجسٹریشن کے چل رہے ہیں ،اگر حکومت کی فہرست میں مدرسے کا اندراج ہے تو اس کی تفصیل، اس کا رجسٹریشن نمبر، مدرسہ کو کب قائم کیا گیا، اور اس کا پورا نام پتہ بتا نے کی ہدایت دی گئی ہے،مدرسہ میں موجود پرنسپل اساتذہ ان کی پوری تفصیلات،ان کا پورا پتہ، ان کی تعلیمی لیاقت اور وہ کب سے یہاں ہیں یہ ساری تفصیلات کے ساتھ مہیا کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان مدارس میں جن اساتذہ کی تقرری ہوئی ہے ان کی تقرری کیا حکومت کی جانب سے کی گئی ہے یا مدرسہ بورڈ کی جانب سے کی گئی ہے یا جن اساتذہ کی بھرتی ہوئی ہے انکی ساری تفصیلات بھی مانگی گئی ہے۔
مدرسے میں کتنے بچے زیر تعلیم ہیں ،کتنے ملکی ہے کتنے غیر ملکی ہیں، ان کے نام اور ان کی ساری تفصیلات مانگی گئی ہے، مدرسے میں کون کون سے کورس کرائے جاتے ہیں، ان کی تفصیلات، تعمیراتی کام کیسا ہے؟ کیا پکی جگہ ہے یا جگہ کچی ہے ، مدرسے کی عمارت کی جو جگہ ہے اس کی پوری جانکاری، مدرسے میں کیا نصاب ہے، مدرسے کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے اس فنڈنگ کے بارے میں جانکاری مانگی گئی ہے۔ سب سے اہم یہ ہے کہ اس فنڈ میں کیا غیر ملک سے فنڈنگ کی جا رہی ہے اس کے بارے میں تفصیلات مانگی گئی ہے، اسے کس فرقے کی جانب سے چلایا جاتا ہے، جیسے کہ بریلوی، دیوبندی، جماعت اسلامی اور اہل حدیث جس فرقے کی ہےاُسکی ساری تفصیلات مقامی پولیس تھانہ یا ایس پی آفس میں جمع کریں۔
مزید پڑھیں:Al Islah App for Live Azaan لائیو اذان کیلئے جامع مسجد ممبئی نے الاصلاح ایپ لانچ کیا