مہاراشٹر میں مسلم سماج کی پسماندگی اور ڈاکٹر محمودالرحمن کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں اور مسلم ریزرویشن فیڈریشن مالیگاؤں کے مطالبہ کے بعد 2013 میں کانگریس۔این سی پی حکومت نے مسلمانوں کو تعلیم اور سرکاری نوکریوں میں پانچ فیصد ریزرویشن دیا تھا۔
مراٹھا سماج کو دیئے گئے 16 فیصد ریزرویشن کے تنازعہ کے باوجود ہائی کورٹ نے 5 فیصد مسلم ریزرویشن کو برقرار رکھا اور مراٹھا ریزرویشن کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس وقت بی جے پی کی حکومت تھی۔ بی جے پی حکومت نے مسلم ریزرویشن کو جان بوجھ کر نظر انداز کردیا تھا۔
اب جبکہ مہاراشٹر میں شیو سینا اور این سی پی و کانگریس محاذ کی حکومت تشکیل پائی ہے اور اس حکومت نے کامن منیمم پروگرام کے تحت ریاست کے تمام سماج، ذات برادری اور مذہب کو ساتھ لیکر چلنے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے میں مہاراشٹر کے مسلمانوں کا دیرینہ مطالبہ ریزرویشن رہا ہے۔
راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی صدر شرد پوار سے ملاقات کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے مسلم ریزرویشن مسئلہ پر بات کی اور کہا کہ ہائی کورٹ نے بھی مسلمانوں کو تعلیم میں پانچ فیصد ریزرویشن کو برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے ہائیکورٹ کے فیصلہ کو قبول کرتے ہوئے ریزرویشن بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
آصف شیخ نے شرد پوار سے مطالبہ کیا کہ مہاراشٹر میں مسلمان انتہائی پسماندگی کی زندگی گزار رہے ہیں لہذا انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے تعلیم میں 5 فیصد ریزرویشن دیا جانا چاہئے، جس کے بعد شرد پوار نے اس سلسلہ میں پیش رفت کرنے کی یقین دہانی کی۔
یہ بھی پڑھیں:
مالیگاؤں: راشٹر وادی کانگریس پارٹی کا مہنگائی کے خلاف احتجاج
وہیں راشٹروادی کانگریس پارٹی کی رکن پارلیمنٹ سپریہ سولے سے بھی آصف شیخ نے ملاقات کرکے انہیں مالیگاؤں کے صنعتی بحران سے آگاہ کروایا اور سپریہ سولے سے اپیل کی کہ وہ مالیگاؤں سمیت مہاراشٹر کے پاورلوم صنعت کو بحرانی سے نکالنے کیلئے خصوصی تعاون پیش کریں۔اور مرکزی حکومت تک پاورلوم صنعت کے مسائل حل کرنے اور سوت کے دام پر کنٹرول کرنے و کپڑوں کے دام میں اضافہ کرنے جیسے مسائل پر نمائندگی کرے۔