داؤد ابراہیم کی واقعی موت ہوچکی ہے یا پھروہ زندہ ہے؟ مرکزی حکومت یہ ایک بار ہی طے کر کے ملک کی عوام کو بتائے۔ یہ مطالبہ آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور ترجمان سچن ساونت نے کیا ہے۔
سچن ساونت نے مزید کہا کہ کورونا سے متاثر ہونے کے بعد داؤد ابراہیم کو پاکستان کے کراچی میں ایک آرمی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
اس کے بعد اس کی موت ہونے کی خبریں بھارت میں پرنٹ والکٹرانک میڈیا میں آنے لگیں۔ اس بارے میں حقیقت کیا ہے؟ مرکزی حکومت کو اس کی وضاحت کرنی چاہئے۔
ساونت نے کہا کہ داؤد ابراہیم بھارت کا دشمن ہے اور وہ بھارت کے لئے انتہائی مطلوب ہے۔ لیکن 2014 کے بعد سے داؤدابراہیم کی موت کی خبریں وقتاً فوقتاً پھیلائی جاتی رہی ہیں اور اب تک چھ بار مرکر زندہ ہوچکا ہے۔
مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی بھارتی میڈیا میں اس طرح کی خبریں آنے لگی تھیں کہ اب داؤد کی خیر نہیں ہے، مودی حکومت کی وجہ سے پاکستان گھبراگیا ہے اور داؤد بھی خوف زدہ ہوگیا ہے۔
مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد بری طرح خوف زدہ داؤد نے آئی ایس آئی کو سیکوریٹی بڑھانے کے لیے فون کیا ہے۔ حیرت کی بات یہ کہ اس طرح کی خبریں دینے والے چینلوں کے ذرائع براہ راست آئی ایس آئی تک پہونچ گئے تھے، جس کا یہ چینلس دعویٰ بھی کررہے تھے۔
ساونت نے کہا کہ مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں دیئے گئے اپنے جواب میں کہا تھا کہ اسے نہیں معلوم کہ داؤد ابراہیم کہاں ہے۔
اس لئے بہتر ہوگا کہ ان چینلوں کے سربراہان کو را کاایجنٹ بنادیا جائے۔ اس سے ملک کا فائدہ ہوگا۔