ETV Bharat / state

ذیابیطس کے مریضوں پر کورونا اثر جلد: ڈاکٹر ششانک جوشی - مریضوں کو خصوصی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔

کورونا کا سب سے زیادہ اثر ان مریضوں پر ہوسکتا ہے جن کو ذیابیطس ہے۔ ایسے مریضوں کو خصوصی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں پر کورونا آثر: ڈاکٹر ششانک جوشی
ذیابیطس کے مریضوں پر کورونا آثر: ڈاکٹر ششانک جوشی
author img

By

Published : Nov 14, 2020, 9:54 AM IST

Updated : Nov 14, 2020, 11:00 AM IST

ممبئی: مہاراشٹرا میں کورونا کا قہر مسلسل جاری ہے۔ کچھ جگہوں پر احتیاط کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں کمی بھی آئی ہے۔ وہیں کچھ ڈاکٹرز نے ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ کورونا کا سب سے زیادہ اثر ان مریضوں پر ہوسکتا ہے جن کو ذیابیطس ہے۔ ایسے مریضوں کو خصوصی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔

مہاراشٹرا اسٹیٹ ٹاسک فورس کے ڈاکٹر ششانک جوشی نے کہا کہ کورونا کے دوران سب کچھ بند کردیا گیا تھا۔ پھر بھی ذیابیطس کے مریض کورونا کے مدت میں اپنی غذا پر قابو نہیں رکھ سکے۔ جوشی کے مطابق بھارت میں ذیابیطس کے مریضوں میں کورونا وبا کی وجہ سے ایک اہم تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، اگر ہم امپیکٹ انڈیا مہم کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ لاک ڈاؤن میں HbA1c کا گراف بڑھا ہے۔ جبکہ نومبر 2018 میں یہ اعدادو شمار مسلسل کم ہورہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں جولائی اور ستمبر یعنی سہ ماہی میں HbA1c کی فیصد 8۔5 فیصد رہی ہے جبکہ نومبر 2018 میں یہ 8۔4 فیصد تھی۔

ڈاکٹروں کے مطابق اس لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ذیابیطس اور ہائی بلڈ شوگر لیول والے مریضوں کی سونامی آسکتی ہے۔ ممبئی میں HbA1c (بالواسطہ ذیابیطس انڈیکس) میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

جولائی تا ستمبر کے دوران یہ8۔2 فیصد تھا۔ اپریل 2019 کے مہینوں کے دوران 8۔1 فیصد تھا۔ جب مارچ میں کورونا بھارت پہنچا تو یہاں کےڈاکٹروں نے پایا کہ بہت سارے مریضوں کی شوگر کی سطح بڑھ گئی ہے۔ کورونا اپنے پوری شباب پر تھا اس وقت ممبئی میں مریضوں کی شوگر کی سطح بھی 400 سے اوپر تھی۔

ممبئی: مہاراشٹرا میں کورونا کا قہر مسلسل جاری ہے۔ کچھ جگہوں پر احتیاط کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں کمی بھی آئی ہے۔ وہیں کچھ ڈاکٹرز نے ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ کورونا کا سب سے زیادہ اثر ان مریضوں پر ہوسکتا ہے جن کو ذیابیطس ہے۔ ایسے مریضوں کو خصوصی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔

مہاراشٹرا اسٹیٹ ٹاسک فورس کے ڈاکٹر ششانک جوشی نے کہا کہ کورونا کے دوران سب کچھ بند کردیا گیا تھا۔ پھر بھی ذیابیطس کے مریض کورونا کے مدت میں اپنی غذا پر قابو نہیں رکھ سکے۔ جوشی کے مطابق بھارت میں ذیابیطس کے مریضوں میں کورونا وبا کی وجہ سے ایک اہم تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، اگر ہم امپیکٹ انڈیا مہم کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ لاک ڈاؤن میں HbA1c کا گراف بڑھا ہے۔ جبکہ نومبر 2018 میں یہ اعدادو شمار مسلسل کم ہورہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں جولائی اور ستمبر یعنی سہ ماہی میں HbA1c کی فیصد 8۔5 فیصد رہی ہے جبکہ نومبر 2018 میں یہ 8۔4 فیصد تھی۔

ڈاکٹروں کے مطابق اس لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ذیابیطس اور ہائی بلڈ شوگر لیول والے مریضوں کی سونامی آسکتی ہے۔ ممبئی میں HbA1c (بالواسطہ ذیابیطس انڈیکس) میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

جولائی تا ستمبر کے دوران یہ8۔2 فیصد تھا۔ اپریل 2019 کے مہینوں کے دوران 8۔1 فیصد تھا۔ جب مارچ میں کورونا بھارت پہنچا تو یہاں کےڈاکٹروں نے پایا کہ بہت سارے مریضوں کی شوگر کی سطح بڑھ گئی ہے۔ کورونا اپنے پوری شباب پر تھا اس وقت ممبئی میں مریضوں کی شوگر کی سطح بھی 400 سے اوپر تھی۔

Last Updated : Nov 14, 2020, 11:00 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.