اس تعلق سے ابھی تک مہاوکاس گھاڑی کے کسی بھی رہنما نے باضابطہ طور پر اس بارے میں بات نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق کانگریس کے رہنما کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے پر برہمی کا اظہار کرنے کے بعد اب این سی پی کے کچھ رہنما بھی ان میں شامل ہوگئے ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق این سی پی کے کچھ رہنما نے این سی پی سر براہ شرد پوار سے شکایت کی ہے کہ وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کسی کو اعتماد میں لیے بناء اپنے فیصلے کر رہے ہیں ۔ایک خبر کے مطابق امکان ہے کہ شرد پوار اس سلسلے میں ادھو ٹھاکرے سے ملیں گے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی میں سیاسی اختلافات پیدا ہونا شروع ہوگئے ہیں۔وہیں یہ بحث بھی جاری ہو گئی ہے کہ کیا اس اگھاڑی میں پھوٹ پڑے گی ؟
مہاراشٹر میں کورونا وائرس کا انفیکشن بڑھ رہا ہے۔ انلاک کے پہلے مرحلے میں ممبئی اور پونے سمیت بڑے شہروں میں مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی۔ اس کے حل کے طور پر اب کچھ مضافاتی علاقوں میں لاک ڈاؤن پابندیاں سخت کردی گئی ہیں۔
تاہم کانگریس قائدین نے شکایت کی کہ لاک ڈاؤن میں اضافہ کرنا ہے یا کچھ مراعات دینے کا فیصلہ کرنے سے قبل وزیر اعلی نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا تھا ۔ لاک ڈاؤن میں اضافے کا علم این سی پی اور کانگریس رہنماؤں کو بھی اس وقت معلوم ہوا جب 29 جون کو لاک ڈاؤن میں اضافے کا حکومتی حکم آیا۔ جس کی وجہ سے اگھاڑی میں شامل دونوں پارٹیوں کے کچھ رہنما ناراض دکھائی دے رہے ہیں ۔
کانگریس اور این سی پی کو اہم فیصلوں میں شامل ہونے کا احساس ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے شرد پوار کو اپنے جذبات پہنچائے ہیں۔ شرد پوار مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی کے سربراہ سمجھے جاتے ہیں ۔ شرد پوار اور این سی پی ریاست کی معاشی ترقی کے لیے کاروبار جاری کرنے کے حق میں ہیں مگر ادھو ٹھاکرے حکومت نے ان کو اعتماد میں لیے بغیر لاک ڈاؤن میں اضافہ کا فیصلہ کیا۔